English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

مشكوة المصابيح سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

مشکوۃ المصابیح میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (6294)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
3.1. (للإنسان توفيق لما خلق له)
انسان کو وہی توفیق ہے جس کے لیے پیدا کیا گیا
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 97
‏‏‏‏وَعَن أبي خزامة عَن أَبِيه قَالَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا قَالَ: «هِيَ مِنْ قَدَرِ الله» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سیدنا ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راہنمائی فرمائیں، دم جس کے ذریعے ہم دم کراتے ہیں، دوائی، جس کے ذریعے ہم علاج کرتے ہیں، اور بچاؤ کی چیزیں (مثلاً ڈھال وغیرہ) جن کے ذریعے ہم بچاؤ کرتے ہیں۔ کیا یہ اللہ کی تقدیر سے کچھ روک سکتی ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (اسباب اختیار کرنا) بھی اللہ کی تقدیر میں سے ہیں۔  اس حدیث کو احمد ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان/حدیث: 97]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 421 ح 15551. 15554) والترمذي (2065 وقال: ھذا حديث حسن) وابن ماجه (3437)
٭ ابن أبي خزامة مجھول الحال، وثقه الترمذي وحده و لبعض الحديث شواهد، انظر الحديث الآتي (99)»
قال الشيخ زبير على زئي:سنده ضعيف

تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
جامع الترمذي
2148
أرأيت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
جامع الترمذي
2065
أرأيت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
سنن ابن ماجه
3437
أرأيت أدوية نتداوى بها ورقى نسترقي بها وتقى نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال هي من قدر الله
مشكوة المصابيح
97
سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله ارايت رقى نسترقيها ودواء نتداوى به وتقاة نتقيها هل ترد من قدر الله شيئا قال: هي من قدر الله
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 97 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 97
تخریج:
[سنن ترمذي 2065]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
ابوخزامہ کو امام ترمذی کے علاوہ کسی نے بھی ثقہ نہیں قرار دیا، چونکہ امام ترمذی تصحیح و تحسین میں متساہل تھے، لہٰذا جب تک کوئی دوسرے معتبر محدث ان کی تائید نہ کریں تو راوی مجہول یا مجروح ہی رہتا ہے۔ صورت مذکورہ میں ابوخزامہ مجہول الحال راوی ہے اور صحابی نہیں ہے۔ اگر اس روایت کو صحیح ثابت کر دیا جائے تو پھر یہ اہل سنت کی دلیل ہے کہ عقیدہ تقدیر برحق ہے۔
[اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 97]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2065
جھاڑ پھونک اور دوا سے علاج کا بیان۔
ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! جس دم سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، جس دوا سے علاج کرتے ہیں اور جن بچاؤ کی چیزوں سے ہم اپنا بچاؤ کرتے ہیں (ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟) کیا یہ اللہ کی تقدیر میں کچھ تبدیلی کرتی ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ سب بھی اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر ہی کا حصہ ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2065]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ان کی توفیق حسب تقدیر الٰہی ہوتی ہے،
اس لیے اسباب کو اپنانا چاہیے،
لیکن یہ اعتقاد نہ ہو کہ ان سے تقدیر بدل جاتی ہے،
کیوں کہ اللہ اپنے فیصلہ کو نہیں بدلتا۔

نوٹ:
(اس کی سند میں اضطراب ہے۔
یعنی أبوخزامة،
عن أبيه یا ابن أبي خزامة،
عن أبيه نیز ابوخزامہ تابعی ہیں یا صحابی؟،
اگر ابوخزامہ تابعی ہیں تو ان کا حال معلوم نہیں،
اگر یہ صحابی ہیں تو ان کے بیٹے ابن أبی خزمہ ہیں،
تراجع الألبانی 344)
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2065]