حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" مروا ابا بكر يصلي بالناس"، فقالت عائشة: يا رسول الله، إن ابي رجل رقيق، فقال: " مروا ابا بكر يصلي بالناس، فإنكن صواحبات يوسف" ، فام ابو بكر الناس ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي.حَدَّثَنَا عَبدُ الصَّمَدِ بنُ عَبدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُرُوا أَبا بكْرٍ يُصَلِّي بالنَّاسِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبي رَجُلٌ رَقِيقٌ، فَقَالَ: " مُرُوا أَبا بكْرٍ يُصَلِّيَ بالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِباتُ يُوسُفَ" ، فَأَمَّ أَبو بكْرٍ النَّاسَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے والد رقیق القلب آدمی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تم لوگ حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس آنے والی خواتین مصر کی طرح ہو چناچہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقوله: عن ابن بريدة عن أبيه خطأ، صوابه: عن أبى بردة عن أبيه ، أى من مسند أبى موسى الأشعري