موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
1. بَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ
1. نماز کے وقتوں کا بیان
حدیث نمبر: 8
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يزيد بن زياد ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انه سال ابا هريرة عن وقت الصلاة، فقال ابو هريرة :" انا اخبرك صل الظهر إذا كان ظلك مثلك، والعصر إذا كان ظلك مثليك، والمغرب إذا غربت الشمس، والعشاء ما بينك وبين ثلث الليل، وصل الصبح بغبش يعني الغلس" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" أَنَا أُخْبِرُكَ صَلِّ الظُّهْرَ إِذَا كَانَ ظِلُّكَ مِثْلَكَ، وَالْعَصْرَ إِذَا كَانَ ظِلُّكَ مِثْلَيْكَ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَصَلِّ الصُّبْحَ بِغَبَشٍ يَعْنِي الْغَلَسَ"
حضرت عبداللہ بن رافع جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ ہیں، انہوں نے پوچھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نماز کا وقت، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بتاؤں تجھ کو، نماز پڑھ ظہر کی جب سایہ تیرا تیرے برابر ہو جائے، اور عصر کی جب سایہ تیرا تجھ سے دگنا ہو، اور مغرب کی جب آفتاب ڈوب جائے، اور عشاء کی تہائی رات کی، اور صبح کی اندھیرے منہ۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 08، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2041، وانظر: والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 503، والترمذي فى «جامعه» برقم: 151، الاوسط لابم المنذر: 376/2، شركة الحروف نمبر: 8، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 9» شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو موقوف صحیح کہا ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اوقاتِ نماز صحیح سند کے ساتھ مرفوعاََ بھی مروی ہیں، دیکھیے سنن النسائی، کتاب المواقیت۔ باب آخر وقت الظہر، حدیث: 503، وانظر جامع الترمذی: 151۔

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 8 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 8  
فائدہ:
احناف ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس فتوے میں نماز عصر کے لیے دو مثل کا لفظ دیکھ کر بڑے خوش ہوتے اور اسے بطور دلیل پیش کرتے ہیں، حالانکہ:
➊ اس فتویٰ میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو بتاتا ہو کہ نماز عصر کا وقت شروع ہی دو مثل سے ہوتا ہے۔
➋ اس فتویٰ میں نماز ظہر کو ایک مثل پر پڑھنے کے حکم کو پھر کیوں ترک کیا جاتا ہے؟ کیا ظہر کا وقت ایک مثل پر شروع ہونے کے لیے کوئی حنفی اسے دلیل بنائے گا؟
➌ اس فتوی میں نمازِ فجر کو اندھیرے میں پڑھنے کے حکم سے احناف کیوں اعراض کرتے ہیں؟
[نسائي، حديث: 503، سند صحيح هے] میں خود حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے اوقات کو روایت کیا ہے، جس میں ہے کہ جبریل علیہ السلام نے پہلے دن ظہر کو سورج ڈھلتے ہی ادا کیا اور عصر کو ایک مثل پر پڑھا اور پھر دوسرے دن ظہر ایک مثل پر جبکہ عصر دو مثل پر ادا کی۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 8   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.