فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر میت کا عمل مرنے کے بعد ختم کر دیا جاتا ہے، سوائے سرحد کی پاسبانی اور حفاظت کرنے والے کے، اس کا عمل اس کے لیے قیامت تک بڑھتا رہے گا اور قبر کے فتنہ سے وہ مامون کر دیا جائے گا“۔
Narrated Fadalah ibn Ubayd: The Prophet ﷺ said: Everyone who dies will have fully complete his action, except one who is on the frontier (in Allah's path), for his deeds will be made to go on increasing till the Day of Resurrection, and he will be safe from the trial in the grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2494
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3823) أخرجه الترمذي (1621 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2500
فوائد ومسائل: یہ فضیلت دشمن کے سامنے مورچہ بند ہونے کی ہے۔ تو جو شخص کفار سے پنجہ آزمائی کرتا۔ اور قتل ہوتا یا قتل کرتا ہو۔ اس کے درجات اور بھی زیادہ ہوں گے۔ قرآن مجید نے اس عمل کی ترغیب میں فرمایا ہے۔ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٢٠٠﴾(آل عمران۔ 200)”اے ایمان والو! صبر کرو۔ ثابت قدم رہو۔ مورچوں پرجمے رہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ تاکہ کامیاب ہوجائو“ جہاد قتال سے ملتا جلتا کام مثلا مشکل حالات میں اشاعت توحید وسنت اوررد شرک وبدعت جو کہ درس وتدریس اور تحریروتقریر کے ذریعے سے ہو اس کے متعلق بھی توقع کی جانی چاہیے۔ کہ حسب نیت یہ بھی ایک عظیم رباط ومرابطہ ہے۔ چنانچہ اساتذہ مبلغین اور مولفین قلعہ اسلام کی فکری حدود کے مورچہ بند ہیں جب تک ان کی باقیات۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2500
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1621
´مرابط (سرحد کی پاسبانی کرنے والے) کی موت کی فضیلت کا بیان۔` فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر میت کے عمل کا سلسلہ بند کر دیا جاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستے میں سرحد کی پاسبانی کرتے ہوئے مرے، تو اس کا عمل قیامت کے دن تک بڑھایا جاتا رہے گا اور وہ قبر کے فتنہ سے مامون رہے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا: مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1621]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی نفس امارہ جوآدمی کو برائی پر ابھارتا ہے، وہ اسے کچل کر رکھ دیتا ہے، خواہشات نفس کا تابع نہیں ہوتا اور اطاعت الٰہی میں جو مشکلات اور رکاوٹیں آتی ہیں، ان پر صبر کرتاہے، یہی جہاد اکبر ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1621