سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
1. باب ما يذكر في قرن المائة
باب: صدی پوری ہونے پر مجدد کے پیدا ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4291
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ لَمْ يَجُزْ بِهِ شَرَاحِيلَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس امت کے لیے ہر صدی کی ابتداء میں ایک ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا“۔ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4291]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15451) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
مشكوة المصابيح (247)
مشكوة المصابيح (247)
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن أبي داود |
4291
| الله يبعث لهذه الأمة على رأس كل مائة سنة من يجدد لها دينها |
مشكوة المصابيح |
247
| إن الله عز وجل يبعث لهذه الامة على راس كل مائة سنة من يجدد لها دينها |
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 4291 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4291
فوائد ومسائل:
یہ بہت بڑا انعام ہے کہ امت میں ایسے صالحین پیدا ہوئے ہیں اور آ ئیندہ بھی ہونگے جو دین کے معاملے میں ایسی خدمات سر انجام دیں گے جو انتہائی اہم اور ضروری ہونگی۔
مگر یہ کوئی ضروری نہیں ہے کہ خود انہیں بھی اس کا احساس ہو یا لوگوں میں ان کا تعارف ہو یا وہ خود اپنا چرچا کرتے پھریں۔
۔
۔
۔
۔
۔
بلکہ ان کی خدمات ِ جلیلہ سے علمائے حق میں ان کے متعلق یہ صفت جانی جائے گی۔
ممکن ہے وہ مجاہد ہو یا حاکم یا داعی۔
یہ بہت بڑا انعام ہے کہ امت میں ایسے صالحین پیدا ہوئے ہیں اور آ ئیندہ بھی ہونگے جو دین کے معاملے میں ایسی خدمات سر انجام دیں گے جو انتہائی اہم اور ضروری ہونگی۔
مگر یہ کوئی ضروری نہیں ہے کہ خود انہیں بھی اس کا احساس ہو یا لوگوں میں ان کا تعارف ہو یا وہ خود اپنا چرچا کرتے پھریں۔
۔
۔
۔
۔
۔
بلکہ ان کی خدمات ِ جلیلہ سے علمائے حق میں ان کے متعلق یہ صفت جانی جائے گی۔
ممکن ہے وہ مجاہد ہو یا حاکم یا داعی۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4291]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 247
حصول علم کی ترغیب
«. . . وَعَنْهُ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةٍ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاں تک مجھے معلوم ہوا ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر نئی صدی پر ایک ایسے شخص کو بھیجتا رہے گا جو اس امت کے دین کو نیا کرتا رہے گا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 247]
«. . . وَعَنْهُ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةٍ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاں تک مجھے معلوم ہوا ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر نئی صدی پر ایک ایسے شخص کو بھیجتا رہے گا جو اس امت کے دین کو نیا کرتا رہے گا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 247]
تحقیق الحدیث:
اس کی سند حسن ہے۔
➊ ہر صدی کے سر پر ایسے لوگ پیدا کئے جائیں گے جو صحیح العقیدہ پکے مسلمان اور کتاب و سنت کے جلیل القدر علماء ہوں گے، ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے دین کی تجدید یعنی مسلک حق کا پرچار اور بدعات کا رد فرمائے گا۔ یہ ایک آدمی بھی ہو سکتا ہے اور ایک جماعت بھی بلکہ ایک جماعت والی بات زیادہ راجح ہے۔
➋ مجددین کون ہیں اور قرون سابقہ میں ان کے کیا نام تھے؟ اس بارے میں واضح کوئی دلیل نہیں، لہٰذا سکوت بہتر ہے۔
◄ بہت سے لوگوں نے اپنے نمبر بڑھانے کے لئے اپنے اپنے پسندیدہ اشخاص کو مجددین میں شامل کر لیا ہے، حالانکہ ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں جن کے عقائد کا صحیح ہونا ثابت نہیں اور نہ وہ حدیث کا علم جانتے تھے۔ اگر واقعی کوئی مجددین ہیں تو وہ صرف صحیح العقیدہ محدثین کرام ہیں، جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا دفاع کر کے اسلام کے عَلَم کو ہمیشہ سربلند رکھا اور تقلید کے پرخچے اڑا دیئے۔ رہ گئے وہ لوگ جو ”مامقلداں را جائز نیست۔۔۔“ وغیرہ طریقوں سے اندھی تقلید کی طرف دعوت دیتے رہے انہیں مجددین کی فہرست میں شامل کرنا غلط ہے۔ بعض ایسے لوگ بھی تھے جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو حنفی باور کراتے رہے اور مجددیت کا تاج بھی اپنے سروں پر رکھنے کی کوشش کی۔ یہ تو مرنے کے بعد پتا چلے گا کہ کون مجدد تھا اور کون مخرّب تھا؟
«سوف تري إذا انكشف الغبار أفرس تحت رجلك أم حمار»
اس کی سند حسن ہے۔
➊ ہر صدی کے سر پر ایسے لوگ پیدا کئے جائیں گے جو صحیح العقیدہ پکے مسلمان اور کتاب و سنت کے جلیل القدر علماء ہوں گے، ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے دین کی تجدید یعنی مسلک حق کا پرچار اور بدعات کا رد فرمائے گا۔ یہ ایک آدمی بھی ہو سکتا ہے اور ایک جماعت بھی بلکہ ایک جماعت والی بات زیادہ راجح ہے۔
➋ مجددین کون ہیں اور قرون سابقہ میں ان کے کیا نام تھے؟ اس بارے میں واضح کوئی دلیل نہیں، لہٰذا سکوت بہتر ہے۔
◄ بہت سے لوگوں نے اپنے نمبر بڑھانے کے لئے اپنے اپنے پسندیدہ اشخاص کو مجددین میں شامل کر لیا ہے، حالانکہ ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں جن کے عقائد کا صحیح ہونا ثابت نہیں اور نہ وہ حدیث کا علم جانتے تھے۔ اگر واقعی کوئی مجددین ہیں تو وہ صرف صحیح العقیدہ محدثین کرام ہیں، جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا دفاع کر کے اسلام کے عَلَم کو ہمیشہ سربلند رکھا اور تقلید کے پرخچے اڑا دیئے۔ رہ گئے وہ لوگ جو ”مامقلداں را جائز نیست۔۔۔“ وغیرہ طریقوں سے اندھی تقلید کی طرف دعوت دیتے رہے انہیں مجددین کی فہرست میں شامل کرنا غلط ہے۔ بعض ایسے لوگ بھی تھے جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو حنفی باور کراتے رہے اور مجددیت کا تاج بھی اپنے سروں پر رکھنے کی کوشش کی۔ یہ تو مرنے کے بعد پتا چلے گا کہ کون مجدد تھا اور کون مخرّب تھا؟
«سوف تري إذا انكشف الغبار أفرس تحت رجلك أم حمار»
[اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 247]


أبو علقمة المصري ← أبو هريرة الدوسي