ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/181) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ Said: Forgive the people of good qualities their slips, but not faults to which prescribed penalties apply.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4362
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3569)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4375
فوائد ومسائل: شرعی حدود بلااستثنا عام وخاص سب پر لاگو ہوتی ہیں۔ اس سے کم درجہ کی غلطیاں اگر غفلت سے یا پہلی بار سرزد ہوں اور قاضی یا منتظمین محسوس کریں کہ زبانی تنبیہ ہی کافی ہے تو انہیں معاف کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی عادی مجرم ہو یا اس کے معاملے سے محسوس ہو کہ وہ اپنے عمل پر کوئی عار محسوس نہیں کر رہا ہے تو سزا دینی چاہئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4375