صحیح ابن حبان سے متعلقہ
تمام کتب
ترقيم دار السلفیہ
عربی
اردو
229. باب الأذان - ذكر إيجاب الشفاعة في القيامة لمن سأل الله جل وعلا لصفيه صلى الله عليه وسلم المقام المحمود عند الأذان يسمعه
اذان کا بیان - اس بات کا ذکر کہ جو شخص اذان سن کر اللہ جل وعلا سے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مقام محمود مانگے، اس کے لیے قیامت کے دن شفاعت واجب ہے
حدیث نمبر: 1689
أَخْبَرَنَا ابْنُ خُزَيْمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِي وَعَدْتَهُ، إِلا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے، جو شخص اذان کو سن کر یہ کلمات پڑھے۔ ”اے اللہ! اسے اس مکمل دعوت اور اس کے نتیجے میں کھڑی ہونے والی نماز کے پروردگار تو سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عطا کر اور انہیں اس مقام محمود پر فائز کر دے جس کا تو نے ان کے ساتھ وعدہ کیا ہے۔“ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں) تو اس شخص کے لئے قیامت کے دن میری شفاعت لازم ہو جائے گی۔ [صحیح ابن حبان/كتاب الصلاة/حدیث: 1689]
تخریج الحدیث: «رقم طبعة با وزير 1687»
الحكم على الحديث:
فضيلة الشيخ الإمام محمد ناصر الدين الألباني
صحيح - «صحيح أبي داود» (540)، «تخريج فقه السيرة» (385): خ. * [آتِ مُحَمَّدًا] قال الشيخ: قلت: يَزيدُ بَعضَهم في هذا الدعاء المأثور عَنِ الرسول صلى الله عليه وسلم لفظة «سيَّدنا» - بعضهم لفظاً وبعضُهم كتابةً - كما وقع في طبعة دار القلم الثانية لكتاب فقه السيرة للشيخ الغزالي -؛ فلا أدري أهذه الزيادة منه أم من الطابع؟ وأحلاهُما مُرٌّا! لأنَّهُ لا يجوز الزيادة على تعليم النبي صلى الله عليه وسلم؛ كما هو مُقَرَّرٌ في مَحلِّه. وكذلك زيادة: «إِنَّك لا تُخلِفُ الميعاد»، وقد كنتُ نبَّهت هناك في «تخريج الفقه»: أنَّها لا تَصحُّ؛ فَيُرجى الانتِبَاه.
فضيلة الشيخ العلّامة شُعيب الأرناؤوط
إسناده صحيح على شرط البخاري، محمد بن يحيى: هو الذهلي.
الرواة الحديث:


محمد بن المنكدر القرشي ← جابر بن عبد الله الأنصاري