سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
62. باب : الوضوء من النوم
باب: جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 474
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنَامُ حَتَّى يَنْفُخَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي، وَلَا يَتَوَضَّأُ"، قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: قَالَ وَكِيعٌ: تَعْنِي وَهُوَ سَاجِدٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگتے، پھر اٹھ کر بغیر وضو کے نماز پڑھتے۔ طنافسی کہتے ہیں: وکیع کا بیان ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ تھی کہ سجدہ کی حالت میں سو جاتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 474]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15969)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/135) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن ابن ماجه |
474
| ينام حتى ينفخ ثم يقوم فيصلي ولا يتوضأ |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 474 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث474
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ آگے آنے والی حدیث:
(477)
میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو جانے والے کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔
زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور لیٹ کر سوجانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
ٹیک لگا کر سونا بھی لیٹ کر سونے کے حکم میں ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس نیند کے بعد وضو نہیں کرتے تھے وہ بیٹھے بیٹھے ہوتی تھی یا لیٹ کر۔
اگر بیٹھے ہوئے سونا مراد ہوتو کوئی اشکال نہیں۔
اگر لیٹ کر ہو تو کہا جا سکتا ہےکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواس نیند میں بھی قائم رہتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي)
ميری آنکھ سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔
(صحيح البخاري، المناقب، باب كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم تنام عینه ولاینام قلبه، حديث: 3569)
امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں اسی عنوان سے باب باندھا ہے۔ (بابُ الدَّلَیْلِ اَنَّ نَوْمَ الْجَالِسِ لَايَنْقُضُ الْوُضُوءِ)
اس بات كی دلیل کہ بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، لیکن یہ قول بھی پہلے قول سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ نماز کی ہیت میں سونا نہیں اور وضو لیٹ کر سونے سے ٹوٹتا ہے واللہ أعلم۔
(1)
اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ آگے آنے والی حدیث:
(477)
میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو جانے والے کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔
زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور لیٹ کر سوجانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
ٹیک لگا کر سونا بھی لیٹ کر سونے کے حکم میں ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس نیند کے بعد وضو نہیں کرتے تھے وہ بیٹھے بیٹھے ہوتی تھی یا لیٹ کر۔
اگر بیٹھے ہوئے سونا مراد ہوتو کوئی اشکال نہیں۔
اگر لیٹ کر ہو تو کہا جا سکتا ہےکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواس نیند میں بھی قائم رہتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي)
ميری آنکھ سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔
(صحيح البخاري، المناقب، باب كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم تنام عینه ولاینام قلبه، حديث: 3569)
امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں اسی عنوان سے باب باندھا ہے۔ (بابُ الدَّلَیْلِ اَنَّ نَوْمَ الْجَالِسِ لَايَنْقُضُ الْوُضُوءِ)
اس بات كی دلیل کہ بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، لیکن یہ قول بھی پہلے قول سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ نماز کی ہیت میں سونا نہیں اور وضو لیٹ کر سونے سے ٹوٹتا ہے واللہ أعلم۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 474]


الأسود بن يزيد النخعي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق