English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
62. باب : الوضوء من النوم
باب: جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 474
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنَامُ حَتَّى يَنْفُخَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي، وَلَا يَتَوَضَّأُ"، قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: قَالَ وَكِيعٌ: تَعْنِي وَهُوَ سَاجِدٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگتے، پھر اٹھ کر بغیر وضو کے نماز پڑھتے۔ طنافسی کہتے ہیں: وکیع کا بیان ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ تھی کہ سجدہ کی حالت میں سو جاتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 474]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15969)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/135) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد اللهصحابي
👤←👥الأسود بن يزيد النخعي، أبو عبد الرحمن، أبو عمرو
Newالأسود بن يزيد النخعي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
مخضرم
👤←👥إبراهيم النخعي، أبو عمران
Newإبراهيم النخعي ← الأسود بن يزيد النخعي
ثقة
👤←👥سليمان بن مهران الأعمش، أبو محمد
Newسليمان بن مهران الأعمش ← إبراهيم النخعي
ثقة حافظ
👤←👥وكيع بن الجراح الرؤاسي، أبو سفيان
Newوكيع بن الجراح الرؤاسي ← سليمان بن مهران الأعمش
ثقة حافظ إمام
👤←👥علي بن محمد الكوفي، أبو الحسن
Newعلي بن محمد الكوفي ← وكيع بن الجراح الرؤاسي
ثقة
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← علي بن محمد الكوفي
ثقة حافظ صاحب تصانيف
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن ابن ماجه
474
ينام حتى ينفخ ثم يقوم فيصلي ولا يتوضأ
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 474 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث474
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ آگے آنے والی حدیث:
(477)
میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو جانے والے کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔
زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور لیٹ کر سوجانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
ٹیک لگا کر سونا بھی لیٹ کر سونے کے حکم میں ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس نیند کے بعد وضو نہیں کرتے تھے وہ بیٹھے بیٹھے ہوتی تھی یا لیٹ کر۔
اگر بیٹھے ہوئے سونا مراد ہوتو کوئی اشکال نہیں۔
اگر لیٹ کر ہو تو کہا جا سکتا ہےکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواس نیند میں بھی قائم رہتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي)
ميری آنکھ سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔
 (صحيح البخاري، المناقب، باب كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم تنام عینه ولاینام قلبه، حديث: 3569)
امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں اسی عنوان سے باب باندھا ہے۔ (بابُ الدَّلَیْلِ اَنَّ نَوْمَ الْجَالِسِ لَايَنْقُضُ الْوُضُوءِ)
 اس بات كی دلیل کہ بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا،  لیکن یہ قول بھی پہلے قول سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ نماز کی ہیت میں سونا نہیں اور وضو لیٹ کر سونے سے ٹوٹتا ہے واللہ أعلم۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 474]