سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
64. باب : ما تجتنب الحادة من الثياب المصبغة
باب: سوگ منانے والی عورت رنگین کپڑے پہننے سے اجتناب کرے۔
حدیث نمبر: 3565
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا لَا تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ مِنَ الثِّيَابِ، وَلَا الْمُمَشَّقَةَ، وَلَا تَخْتَضِبُ، وَلَا تَكْتَحِلُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر مر گیا ہے وہ عورت (عدت کے ایام میں) کسم کے رنگ کا اور سرخ پھولوں سے رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، خضاب نہ لگائے اور سرمہ نہ لگائے“۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3565]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطلاق 46 (2304)، (تحفة الأشراف: 18280)، مسند احمد (6/302) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن النسائى الصغرى |
3565
| المتوفى عنها زوجها لا تلبس المعصفر من الثياب الممشقة لا تختضب لا تكتحل |
سنن أبي داود |
2304
| المتوفى عنها زوجها لا تلبس المعصفر من الثياب الممشقة الحلي لا تختضب لا تكتحل |
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3565 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3565
اردو حاشہ:
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ”مِشْق“ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشکل ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیا ہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔ مقصود ترک زینت ہے۔ واللہ أعلم۔
بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ”مِشْق“ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشکل ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیا ہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔ مقصود ترک زینت ہے۔ واللہ أعلم۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3565]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2304
عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر انتقال کر جائے وہ نہ زرد اور گیروے رنگ کا کپڑا پہنے نہ زیور پہنے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ) لگائے، اور نہ سرمہ لگائے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2304]
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر انتقال کر جائے وہ نہ زرد اور گیروے رنگ کا کپڑا پہنے نہ زیور پہنے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ) لگائے، اور نہ سرمہ لگائے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2304]
فوائد ومسائل:
یہ امور زینت کا حصہ ہیں اس لیے ایام عدت میں ان سے بچنا واجب ہے۔
یہ امور زینت کا حصہ ہیں اس لیے ایام عدت میں ان سے بچنا واجب ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2304]


صفية بنت شيبة القرشية ← أم سلمة زوج النبي