ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں میری مثال ایک ایسے آدمی کی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور اسے بہت اچھا بنایا، مکمل اور نہایت خوبصورت بنایا، لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس میں پھرتے تھے اور اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر تعجب کرتے تھے اور کہتے تھے، کاش اس اینٹ کی جگہ بھی پوری ہو جاتی، تو میں نبیوں میں ایسے ہی ہوں جیسی خالی جگہ کی یہ اینٹ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 32)، و مسند احمد (5/137) (صحیح)»
مثلي في النبيين كمثل رجل بنى دارا فأحسنها وأكملها وأجملها وترك منها موضع لبنة فجعل الناس يطوفون بالبناء ويعجبون منه ويقولون لو تم موضع تلك اللبنة وأنا في النبيين موضع تلك اللبنة إذا كان يوم القيامة كنت إمام النبيين وخطيبهم وصاحب شفاعتهم غير فخر
(مرفوع) وبهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان يوم القيامة كنت إمام النبيين وخطيبهم وصاحب شفاعتهم غير فخر ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.(مرفوع) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرُ فَخْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
اور اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے آپ نے فرمایا: ”جب قیامت کا دن ہو گا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب ہوں گا اور ان کی شفاعت کرنے والا ہوں گا اور (اور اس پر مجھے) کوئی گھمنڈ نہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث منجملہ ان احادیث کے ہے جن سے قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ آپ ہی آخری نبی ہیں، آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہے، تو فرمایا کہ ”میں وہ آخری اینٹ ہوں اب اس اینٹ کے جگہ پر جانے کے بعد کسی اور اینٹ کی ضرورت ہی کیا رہ گئے شاعر نے اس حدیث کی کیا خوب ترجمانی کی ہے: قصر ہدیٰ کے آخری پتھر ہیں مصطفی۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج فقه السيرة (141)
قال الشيخ زبير على زئي: (3613ب) إسناده ضعيف / جه 4314 عبدالله بن محمد بن عقيل ضعيف (تقدم: 997) و أحاديث البخاري (3340، 3361، 4712) و مسلم (194) وغيرهما تغني عنه . و انظر الحديث السابق (الأصل:2434) وسنده صحيح متفق عليه