سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
60. باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3863
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ازهر السمان، عن سليمان التيمي، عن خداش، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليدخلن الجنة من بايع تحت الشجرة إلا صاحب الجمل الاحمر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مَنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی بیعت رضوان میں شریک رہے) وہ ضرور جنت میں داخل ہوں گے، سوائے سرخ اونٹ والے کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ سرخ اونٹ والے سے جد بن قیس منافق مراد ہے اس کا اونٹ کھو گیا تھا اس سے کہا گیا آ کر بیعت کر لو تو اس نے کہا: میرا اونٹ مجھے مل جائے، یہ مجھے بیعت کرنے سے زیادہ محبوب ہے (مگر یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے حتمی طور پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2702) (ضعیف) (سند میں خداش بن عیاش لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (2160) // ضعيف الجامع الصغير (4873) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3863) إسناده ضعيف
أبو الزبير عنعن (تقدم:927) وتلميذه خداش: لين الحديث (تق:1705)

   جامع الترمذي3863جابر بن عبد اللهليدخلن الجنة من بايع تحت الشجرة
   جامع الترمذي3860جابر بن عبد اللهلا يدخل النار أحد ممن بايع تحت الشجرة
   سنن أبي داود4653جابر بن عبد اللهلا يدخل النار أحد ممن بايع تحت الشجرة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3863 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3863  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہا جاتا ہے کہ سرخ اونٹ والے سے جدّ بن قیس منافق مراد ہے اس کا اونٹ کھو گیا تھا اس سے کہا گیا آ کر بیعت کر لو تو اس نے کہا: میرا اونٹ مجھے مل جائے،
یہ مجھے بیعت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔
(مگر یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے حتمی طور پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے)
نوٹ:
(سند میں خداش بن عیاش لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3863   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4653  
´خلفاء کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی داخل نہیں ہو گا، جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی صلح حدیبیہ کے وقت بیعت رضوان میں شریک رہے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4653]
فوائد ومسائل:
سن6 ہجری میں حدیبیہ کے مقام پر حضرت عثمان کے قتل کیے جانے کی افواہ پر صحابہ رضی اللہ عنہ سے جو بیعت لی گئی تھی، وہ کیکر کے درخت کے نیچے ہوئی تھی۔
حدیث میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔
اللہ نے خود اس درخت کا ذکر فرما کر بیعت کرنے والوں کے بارے میں فرمایا:(رضِيَ اللہ عنهم و رضوا عنه) اس لیےاسے بیعت رضوان کا نام دیا گیا ہے۔
اس میں صحابہ کی تعداد چودہ پندرہ سو تھی۔
(صحيح البخاري، المغازي، حديث:٤١٥٣)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4653   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3860  
´بیعت رضوان والوں کی فضیلت کا بیان`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے (حدیبیہ میں) درخت کے نیچے بیعت کی ہے ان میں سے کوئی بھی جہنم میں داخل نہیں ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3860]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎: جس درخت کے نیچے بیعت ہوئی تھی یہ ایک کیکر کا درخت تھا اور اس بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے،
یہ 6 ھ میں مقام حدیبیہ میں ہوئی،
اس میں تقریبا تیرہ سو صحابہ شامل تھے۔
ایسے لوگوں کے منہ خاک آلود اور ان کی عاقبت برباد ہو جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بکواس کرتے اور اُن پر تہمتیں دھرتے ہیں،
ہماری اس بددُعا کی تائید کے لیے اگلی احادیث پڑھ لیجئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3860   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.