(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الصدقة لغني إلا لخمسة: لعامل عليها، او رجل اشتراها بماله، او غارم، او غاز في سبيل الله، او مسكين تصدق عليه منها، فاهدى منها لغني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِعَامِلٍ عَلَيْهَا، أَوْ رَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ غَارِمٍ، أَوْ غَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ مِسْكِينٍ تُصُدِّقَ عَلَيْهِ مِنْهَا، فَأَهْدَى مِنْهَا لِغَنِيٍّ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مالدار کے لئے صدقہ زکوٰۃ حلال نہیں سوائے پانچ مواقع کے، زکوٰۃ وصول کرنے والے کے لئے اپنے مال سے اسے خریدنے والے کے لئے، مقروض کے لئے، جہاد فی سبیل اللہ میں اور ایک اس صورت میں کہ اس کے غریب پڑوسی کو کسی نے صدقہ کی کوئی چیز بھیجی ہو اور وہ اسے مالدار کے پاس ہدیۃً بھیج دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، واختلف فى وصله وإرساله ، وعلى فرض إرساله يتقوى بعمل الأئمة ويعتضد