الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 1154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال‏:‏ حدثنا سليمان، عن ثابت، عن انس‏:‏ خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، حتى إذا رايت اني قد فرغت من خدمته قلت‏:‏ يقيل النبي صلى الله عليه وسلم، فخرجت من عنده، فإذا غلمة يلعبون، فقمت انظر إليهم إلى لعبهم، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فانتهى إليهم فسلم عليهم، ثم دعاني فبعثني إلى حاجة، فكان في فيء حتى اتيته‏.‏ وابطات على امي، فقالت‏:‏ ما حبسك‏؟‏ قلت‏:‏ بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى حاجة، قالت‏:‏ ما هي‏؟‏ قلت‏:‏ إنه سر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقالت‏:‏ احفظ على رسول الله صلى الله عليه وسلم سره، فما حدثت بتلك الحاجة احدا من الخلق، فلو كنت محدثا حدثتك بها‏.‏حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ‏:‏ خَدَمْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ فَرَغْتُ مِنْ خِدْمَتِهِ قُلْتُ‏:‏ يَقِيلُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَإِذَا غِلْمَةٌ يَلْعَبُونَ، فَقُمْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ إِلَى لَعِبِهِمْ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَى إِلَيْهِمْ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ دَعَانِي فَبَعَثَنِي إِلَى حَاجَةٍ، فَكَانَ فِي فَيْءٍ حَتَّى أَتَيْتُهُ‏.‏ وَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّي، فَقَالَتْ‏:‏ مَا حَبَسَكَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حَاجَةٍ، قَالَتْ‏:‏ مَا هِيَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ إِنَّهُ سِرٌّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتِ‏:‏ احْفَظْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ، فَمَا حَدَّثْتُ بِتِلْكَ الْحَاجَةِ أَحَدًا مِنَ الْخَلْقِ، فَلَوْ كُنْتُ مُحَدِّثًا حَدَّثْتُكَ بِهَا‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی۔ یہاں تک کہ جب میں نے دیکھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے فارغ ہوں، تو میں نے کہا کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیلولہ (دوپہر کو آرام) کریں گے، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل آیا۔ باہر بچے کھیل رہے تھے تو میں کھڑا ہو کر ان کا کھیل دیکھنے لگا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس آ کر رک گئے، انہیں سلام کیا، پھر مجھے بلایا اور کسی کام کے لیے بھیج دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے واپس آنے تک وہاں سائے میں کھڑے رہے۔ مجھے اپنی والدہ کے پاس جانے سے دیر ہوگئی تو انہوں نے پوچھا: تم نے دیر کیوں کر دی؟ میں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے لیے بھیجا تھا۔ انہوں نے پوچھا: کس کام کے لیے بھیجا تھا؟ میں نے کہا: وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز ہے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات مخلوق میں سے کسی کو نہیں بتائی۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے شاگرد کو فرما رہے ہیں کہ) اگر میں کسی کو بتاتا تو وہ بات تمہیں بتاتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم مختصرًا: 2482 و ابن أبى شيبة: 25530 و أحمد: 13022»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6289أنس بن مالكأسر إلي النبي سرا فما أخبرت به أحدا بعده ولقد سألتني أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6379أنس بن مالكأسر إلي نبي الله سرا فما أخبرت به أحدا بعد ولقد سألتني عنه أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6378أنس بن مالكأتى علي رسول الله وأنا ألعب مع الغلمان قال فسلم علينا فبعثني إلى حاجة فأبطأت على أمي فلما جئت قالت ما حبسك قلت بعثني رسول الله لحاجة قالت ما حاجته قلت إنها سر قالت لا تحدثن بسر رسول الله أحدا قال أنس والله لو حدثت به أحدا لحدثتك يا ثابت
   سنن أبي داود5203أنس بن مالكأرسلني برسالة وقعد في ظل جدار حتى رجعت إليه
   سنن ابن ماجه3700أنس بن مالكأتانا رسول الله ونحن صبيان فسلم علينا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1154  
1
فوائد ومسائل:
(۱)امانت کا مفہوم نہایت وسیع ہے۔ اسے صرف مالی معاملات تک محدود کرنا درست نہیں۔ کسی کا راز بھی امانت ہوتا ہے اس لیے اسے فاش کرنے والا خائن تصور ہوگا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلسوں کو بھی امانت قرار دیا ہے، یعنی کسی مجلس کی خاص بات آگے کرنے والا آدمی خائن تصور ہوگا۔ انسان کا مال، اس کی صحت، صلاحیت حتی کہ پوری زندگی امانت ہے جس کو ضائع کرنا امانت کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ اسی لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لا دین لمن لا أمانة له))جو امین نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔
(۲) والدین کو چاہیے کہ بچوں کی اس انداز سے تربیت کریں کہ یہ اخلاقی اقدار بچپن ہی سے ان میں پختہ ہو جائیں جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ نے کیا۔ نیز معلوم ہوا کہ کسی سے دوسرے کے راز کے بارے میں استفسار کرنا درست نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 1154   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.