الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
148. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى الصِّبْيَانِ
148. باب: بچوں کو سلام کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding greeting children.
حدیث نمبر: 5203
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى , حدثنا خالد يعني ابن الحارث , حدثنا حميد , قال: قال انس" انتهى إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا غلام في الغلمان , فسلم علينا ثم اخذ بيدي فارسلني برسالة وقعد في ظل جدار , او قال: إلى جدار حتى رجعت إليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , قَالَ: قَالَ أَنَسٌ" انْتَهَى إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلَامٌ فِي الْغِلْمَانِ , فَسَلَّمَ عَلَيْنَا ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَأَرْسَلَنِي بِرِسَالَةٍ وَقَعَدَ فِي ظِلِّ جِدَارٍ , أَوْ قَالَ: إِلَى جِدَارٍ حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 639) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ came to us when I was a boy among the boys. He saluted us and took me by my hand. He then sent me with some message. He himself sat in the shadow of a wall, or he said: near a wall until I returned to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5184


قال الشيخ الألباني: صحيح دون القعود في الظل

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حميد عنعن لكنه كان يدلس عن ثابت البناني عن أنس رضي الله عنه وثابت البناني ثقة، وحديث مسلم (2482) يغني عنه

   صحيح البخاري6289أنس بن مالكأسر إلي النبي سرا فما أخبرت به أحدا بعده ولقد سألتني أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6379أنس بن مالكأسر إلي نبي الله سرا فما أخبرت به أحدا بعد ولقد سألتني عنه أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6378أنس بن مالكأتى علي رسول الله وأنا ألعب مع الغلمان قال فسلم علينا فبعثني إلى حاجة فأبطأت على أمي فلما جئت قالت ما حبسك قلت بعثني رسول الله لحاجة قالت ما حاجته قلت إنها سر قالت لا تحدثن بسر رسول الله أحدا قال أنس والله لو حدثت به أحدا لحدثتك يا ثابت
   سنن أبي داود5203أنس بن مالكأرسلني برسالة وقعد في ظل جدار حتى رجعت إليه
   سنن ابن ماجه3700أنس بن مالكأتانا رسول الله ونحن صبيان فسلم علينا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3700  
´بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، (اس وقت) ہم بچے تھے تو آپ نے ہمیں سلام کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3700]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد بخاری و مسلم میں موجود ہیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللہ أعلم- مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 19/ 244، 245 وصحيح سنن ابن ماجة للألبانى رقم: 3000 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:
  3700)


(2)
اصل قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
چھوٹا بڑے کو، گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔ (صحيح البخاري، الأسئذان، باب:
يسلم الصغير على الكبير حديث: 6234)


(3)
بچوں کی تربیت کے لیے بڑا چھوٹے کو سلام کہہ سکتا ہے۔

(4)
اس سے بچوں پر شفقت کا اظہار ہوتا ہے اور دل سے تکبر ختم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3700   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5203  
´بچوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5203]
فوائد ومسائل:
1: بچوں کو سلام کہنا چاہیے اس میں بڑے آدم کے لئے کوئی ہتک والی بات نہیں، بلکہ بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کے ساتھ انس وپیار کا اظہار ہے۔

2: ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراردیا ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کی بابت کہا ہے کہ اس روایت میں مذکور (و قعد في ظل جدار۔
۔
۔
۔
۔
)
کے الفاظ صحیح نہیں ہیں، باقی روایت صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5203   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.