الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
3.24. اللہ تعالیٰ کا زریت آدم کے ساتھ گفتگو فرمانا
حدیث نمبر: 122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي بن كعب في قول الله عز وجل (وإذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذرياتهم واشهدهم على انفسهم) ‏‏‏‏الآية قال جمعهم فجعلهم ارواحا ثم صورهم فاستنطقهم فتكلموا ثم اخذ -[44]- عليهم العهد والميثاق واشهدهم على انفسهم الست بربكم قال فإني اشهد عليكم السموات السبع والارضين السبع واشهد عليكم اباكم آدم عليه السلام ان تقولوا يوم القيامة لم نعلم بهذا اعلموا انه لا إله غيري ولا رب غيري فلا تشركوا بي شيئا وإني سارسل إليكم رسلي يذكرونكم عهدي وميثاقي وانزل عليكم كتبي قالوا شهدنا بانك ربنا وإلهنا لا رب لنا غيرك فاقروا بذلك ورفع عليهم آدم ينظر إليهم فراى الغني والفقير وحسن الصورة ودون ذلك فقال رب لولا سويت بين عبادك قال إني احببت ان اشكر وراى الانبياء فيهم مثل السرج عليهم النور خصوا بميثاق آخر في الرسالة والنبوة وهو قوله تعالى (وإذ اخذنا من النبيين ميثاقهم) ‏‏‏‏إلى قوله (عيسى ابن مريم) ‏‏‏‏كان في تلك الارواح فارسله إلى مريم فحدث عن ابي انه دخل من فيها. رواه احمد ‏‏‏‏  عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم) ‏‏‏‏الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ -[44]- عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم) ‏‏‏‏إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم) ‏‏‏‏كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد ‏‏‏‏ 
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اللہ عزوجل کے فرمان: جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا۔ کی تفسیر میں فرمایا: اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں، پھر ان کی تصویر کشی کی، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا: کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو: ہمیں اس کا پتہ نہیں، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا، تو انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا، پروردگار! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے اور جب ہم نے تمام نبیوں سے، آپ سے، نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا۔ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا۔ ابی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه [عبد الله بن] أحمد (5/ 135 ح 21552) [و الفريابي في کتاب القدر: 52]
٭ سليمان التيمي مدلس و عنعن و باقي السند حسن و للحديث شاھد ضعيف عند الحاکم (323/2. 324 ح3255)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 122  
´اللہ تعالیٰ کا زریت آدم کے ساتھ گفتگو فرمانا`
«. . . عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم) ‏‏‏‏الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ - [44] - عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم) ‏‏‏‏إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم) ‏‏‏‏كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس آیت کریمہ «وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ» [۷-الأعراف:۱۷۲] الایۃ کی تفسیر میں منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی اولاد کو اکٹھا جمع کیا پھر ان کو قسم قسم کے بنایا یعنی کسی کو غنی، کسی کو فقیر پھر ہر ایک کو صورت بخشی اور گویائی عطا فرمائی پھر انہوں نے باتیں کیں، پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد و اقرار لیا۔ اور ان کو انہیں کے نفسوں پر گواہ بنایا «أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ» کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں؟ ان لوگوں نے کہا: بےشک آپ ہمارے پروردگار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں ساتوں آسمانوں کو اور ساتوں زمینوں کو تم پر گواہ بناتا ہوں اور تمہارے باپ آدم کو بھی شاہد بناتا ہوں اس لیے کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہنے لگو کہ ہم نہیں جانتے تھے۔ اب جان لو کہ تحقیق میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نہ میرے سوا کوئی رب ہے اور نہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک بنانا۔ میں آئندہ تمہاری طرف رسولوں کو بھیجوں گا، جو میرے اس عہد و اقرار کو یاد دلائیں گے اور میں اپنی کتابیں بھی تم پر اتاروں گا (یہ سن کر سب لوگوں نے کہا) ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہی ہمارا پروردگار ہے اور تو ہی ہمارا معبود ہے تیرے سوا کوئی ہمارا رب نہیں ہے اور نہ تیرے سوا کوئی ہمارا معبود ہے، آدم علیہ السلام کی ساری اولاد نے اس کا قول و اقرار کیا، اور آدم علیہ السلام کو اونچے مقام پر کھڑا کر کے ان کے ساتھ پیش کیا گیا تاکہ وہ اپنی اولاد کو دیکھیں چنانچہ آدم علیہ السلام نے دیکھا تو اپنی اولاد میں سے کسی کو مالدار اور کسی کو محتاج اور کسی کو خوبصورت اور کسی کو بدصورت دیکھا یہ دیکھ کر آدم علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! تو نے اپنے سب بندوں کو برابر کیوں نہ پیدا کیا یعنی سب کو امیر، غنی، خوبصورت بناتا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں شکر کیا جاؤں یعنی مخطلف قسم کے لوگوں کو اس لیے پیدا کیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کی حالت کو دیکھ کر میرے شکر گزار ہوں، اور اگر سب کو برابر پیدا کر دیتا تو کوئی شکر گزار نہ ہوتا، پھر آدم علیہ السلام نے نبیوں کو انہیں لوگوں میں دیکھا جو چراغوں کی طرح تھے ان پر روشنی تھی اور نور ان پر جلوہ گر تھا ان سے خصوصیت کے ساتھ رسالت و نبوت کا عہد و اقرار لیا گیا تھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا» ۳-الأحزاب:۶] انبیاء کے اس گروہ میں عیسٰی علیہ الصلوٰۃ و السلام بھی تھے اللہ تعالیٰ نے ان کی روح کو مریم علیہا السلام کے پاس بھیجا، ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا ہے کہ یہ روح مریم علیہ السلام کے منہ کی طرف سے ان کے بدن میں ڈالی گئی تھی۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 122]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس کے راوی سلیمان بن طرخان التیمی ثقہ امام ہونے کے ساتھ مدلس بھی تھے۔
◈ امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:
سلیمان التیمی تدلیس کرتے تھے۔ [تاريخ ابن معين، رواية الدوري: 3600]
◈ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے انہیں مدلسین کے طبقہ ثانیہ میں ذکر کیا ہے، لیکن راجح یہی ہے کہ وہ طبقہ ثالثہ کے مدلس ہیں۔ دیکھیے: الفتح المبین [ص42]
◈ المستدرک للحاکم [323/2۔ 324] وغیرہ میں اس کی دوسری سند بھی ہے، لیکن وہ سند بھی ضعیف ہے۔ اس کے راویوں میں سے ابوجعفر الرازی اور ربیع بن انس دونوں جمہور کے نزدیک موثق ہیں، لہٰذا دونوں حسن الحدیث ہیں، لیکن ابوجعفر الرازی جب ربیع بن انس سے روایت کریں تو وہ روایت ضعیف ہوتی ہے۔ دیکھئے: کتاب الثقات لابن حبان [228/4]
◈ ربیع بن انس اور مغیری بن مقسم الضبی کے علاوہ دوسرے ثقہ و صدوق راویوں سے ابوجعفر الرازی کی روایت حسن ہوتی ہے اور اسی طرح ابوجعفر کے علاوہ اگر کوئی دوسرا ثقہ و صدوق راوی ربیع بن انس سے روایت بیان کرے تو وہ حسن لذاتہ ہوتی ہے۔ «والحمد للّٰه»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 122   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.