الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
15. باب وَقْتِ الْعَصْرِ:
15. عصر کی نماز کا وقت
حدیث نمبر: 1242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان "يصلي العصر، ثم يذهب الذاهب إلى العوالي فياتيها والشمس مرتفعة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهَا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ لیتے تو جانے والا مدینہ کے بالائی علاقہ کی طرف جاتا تو وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1244]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 550]، [مسلم 621، والأربعة]، و [أبويعلی 3593]، [ابن حبان 1618]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1241)
عوالی ان دیہات کو کہا گیا ہے جو مدینہ کے اطراف میں واقع تھے، اور چار یا پانچ یا آٹھ میل کی دوری پر واقع تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج کی شدت باقی رہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر پڑھ لیتے تھے، اس لئے غروبِ آفتاب سے ٹھوڑا پہلے عصر کی نماز پڑھنا خلافِ سنّت ہے، اسی طرح فجر کی نماز بھی سورج طلوع ہونے سے تھوڑا سا ہی پہلے پڑھنا خلافِ سنّت ہے، اور جو لوگ دیر سے نماز پڑھتے ہیں یا غیر وقت میں فرض نماز ادا کرتے ہیں ان کے لئے شدید وعید ہے۔
دیکھئے: حاشیہ حدیث رقم (1258)، (1261)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.