الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
59. بَابُ هَلْ يَشْتَرِي صَدَقَتَهُ:
59. باب: کیا آدمی اپنی چیز کو جو صدقہ میں دی ہو پھر خرید سکتا ہے؟
(59) Chapter. Can one buy the thing which he has given in charity?
حدیث نمبر: 1490
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك بن انس، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول:" حملت على فرس في سبيل الله فاضاعه الذي كان عنده فاردت ان اشتريه وظننت انه يبيعه برخص، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لا تشتري ولا تعد في صدقتك، وإن اعطاكه بدرهم فإن العائد في صدقته كالعائد في قيئه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِي وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا۔ لیکن اس شخص نے گھوڑے کو خراب کر دیا۔ اس لیے میں نے چاہا کہ اسے خرید لوں۔ میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ اسے سستے داموں بیچ ڈالے گا۔ چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ خواہ وہ تمہیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے کیونکہ دیا ہوا صدقہ واپس لینے والے کی مثال قے کر کے چاٹنے والے کی سی ہے۔

Narrated `Umar: Once I gave a horse in Allah's Cause (in charity) but that person did not take care of it. I intended to buy it, as I thought he would sell it at a low price. So, I asked the Prophet (p.b.u.h) about it. He said, "Neither buy, nor take back your alms which you have given, even if the seller were willing to sell it for one Dirham, for he who takes back his alms is like the one who swallows his own vomit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 567


   صحيح البخاري2623عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم واحد العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري2636عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري2970عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري3003عمر بن الخطابالعائد في هبته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري1490عمر بن الخطابالعائد في صدقته كالعائد في قيئه
   صحيح مسلم4165عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطيته بدرهم مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه
   صحيح مسلم4163عمر بن الخطابلا تبتعه ولا تعد في صدقتك العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن النسائى الصغرى2616عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن ابن ماجه2390عمر بن الخطابلا تعد في صدقتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم285عمر بن الخطابلا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه
   بلوغ المرام794عمر بن الخطاب لا تبتعه وإن أعطاكه بدرهم
   مسندالحميدي15عمر بن الخطابلا تشتره، ولا تعد في صدقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 285  
´صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے`
«. . . لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه . . .»
. . . اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 285]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1490، ومسلم 1620، من حديث مالك به]
تفقه:
① نیز دیکھئے: حدیث: 214
② جو شخص کسی کو صدقہ دے تو اسے واپس (یعنی دوبارہ) خرید نہیں سکتا۔
③ جسے صدقہ دیا جائے وہ ضرورت کے وقت اسے بیچ سکتا ہے۔
④ صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے۔
⑤ شریعت نے حیل (حیلہ بازی) کا سدباب کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 794  
´ھبہ عمری اور رقبی کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں ایک آدمی کو سواری کے لئے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اگر یہ گھوڑا ایک درہم کے عوض بھی دے تب بھی نہ خریدو۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 794»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.»
تشریح:
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔
بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔
لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 794   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1490  
1490. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ اللہ کی راہ میں سواری کا گھوڑادیا۔ جس شخص کے پاس وہ گھوڑا گیا اس نے اسے بالکل خراب اور بے کار کردیا، میں نے ارادہ کیا کہ اسے خرید لوں، میرے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ وہ اس گھوڑے کو سستا بیچ دے گا، میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:اسے مت خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو، اگرچہ وہ ایک درہم میں تجھے دے ڈالے کیونکہ خیرات دے کر واپس لینے والا قے کرکے چاٹنے والے کی طرح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1490]
حدیث حاشیہ:
باب کی حدیثوں سے بظاہر یہ نکلتا ہے کہ اپنا دیا ہوا صدقہ تو خریدنا حرام ہے، لیکن دوسرے کا دیا ہوا صدقہ فقیر سے فراغت کے ساتھ خرید سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1490   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1490  
1490. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ اللہ کی راہ میں سواری کا گھوڑادیا۔ جس شخص کے پاس وہ گھوڑا گیا اس نے اسے بالکل خراب اور بے کار کردیا، میں نے ارادہ کیا کہ اسے خرید لوں، میرے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ وہ اس گھوڑے کو سستا بیچ دے گا، میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:اسے مت خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو، اگرچہ وہ ایک درہم میں تجھے دے ڈالے کیونکہ خیرات دے کر واپس لینے والا قے کرکے چاٹنے والے کی طرح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1490]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں اپنا دیا ہوا صدقہ خریدنے کی حرمت ہے۔
حدیث کے ظاہر سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
لیکن جمہور علماء نے اسے کراہت اور نہی تنزیہ پر محمول کیا ہے۔
کفارے اور نذر میں دیے ہوئے مال کا بھی یہی حکم ہے۔
(2)
واضح رہے کہ حضرت عمرؓ نے جو گھوڑا اللہ کی راہ میں کسی غازی کو دیا تھا اس کا نام "ورد" تھا اور وہ تمیم داری ؓ کی ملک تھا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ہدیہ دیا تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے وہ گھوڑا حضرت عمر ؓ کو عطا فرمایا اور انہوں نے فی سبیل اللہ کسی مجاہد کو دے دیا۔
(فتح الباري: 445/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1490   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.