الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب مَنْ لَمْ يُؤَدِّ زَكَاةَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ:
3. جو شخص اونٹ، گائے، بکریوں کی زکاۃ نہ دے اس کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 1655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا عبد الملك، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "ما من صاحب إبل ولا بقر ولا غنم لا يؤدي حقها، إلا اقعد لها يوم القيامة بقاع قرقر تطؤه ذات الظلف بظلفها، وتنطحه ذات القرن بقرنها، ليس فيها يومئذ جماء ولا مكسورة القرن". قالوا: يا رسول الله، وما حقها؟ قال:"إطراق فحلها، وإعارة دلوها، ومنحتها، وحلبها على الماء، وحمل عليها في سبيل الله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا، لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ:"إِطْرَاقُ فَحْلِهَا، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا، وَمِنْحَتُهَا، وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی اونٹ والا، گائے والا، بکری والا ان کا حق ادا نہیں کرتا ہے وہ قیامت کے دن سپاٹ زمین پر بٹھایا جائے گا اور کھروں والا جانور اس کو اپنے کھروں سے روندے گا، اور سینگوں والا اپنے سینگوں سے مارے گا، اور اس دن کوئی جانور بے سینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ کا نہ ہو گا، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ فرمایا: اس کے نر کو جفتی کے لئے دینا، اور اس کے ڈول کو مانگے پر دینا، اور دودھ پینے کے لئے مانگے پر دینا، اور پانی پر اس کا دوھنا، اور اس کو اللہ کے راستے میں سواری یا سامان لادنے کے لئے دینا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1657]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 988/28]، [نسائي 2453]، [ابن ابي شيبه 213/3]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1654)
«حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ» کا مطلب ہے اونٹنی کا پانی پر دوہنا (اونٹوں کو کئی دن بعد پانی پلانے کے لئے لے جایا جاتا ہے، پہلے زمانے میں اس جگہ پر لوگ جمع ہو جایا کرتے تھے اور وہاں دودھ دوہنے پر کئی فوائد تھے، جانوروں کو آرام ملتا، صفائی ستھرائی ہوتی اور فقراء و مساکین کو دودھ مل جاتا تھا)۔
بعض علماء نے کہا کہ یہ حکم فرضیتِ زکاة سے پہلے کا ہے، جب زکاۃ فرض ہوئی تو یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
واللہ اعلم۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب جانوروں کی زکاۃ نہ دی جائے یا ان کا حق ادا نہ کیا جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے مالک کو کھروں اور سینگوں سے روند ڈالیں گے، لہٰذا ان کا حق ادا کرنا چاہیے تاکہ قیامت کے دن اس عذاب سے محفوظ رہیں۔
اس حدیث سے زکاة کے وجوب کی مزید تشریح اس باب کے آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5611أنس بن مالكنزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاري2752أنس بن مالكأرى أن تجعلها في الأقربين قال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاري2318أنس بن مالكذلك مال رائح قد سمعت ما قلت فيها وأرى أن تجعلها في الأقربين قال أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاري4554أنس بن مالكذلك مال رايح ذلك مال رايح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح البخاري2769أنس بن مالكلن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاري1461أنس بن مالكذلك مال رابح ذلك مال رابح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين فقال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح مسلم2315أنس بن مالكذلك مال رابح ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح مسلم2316أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   جامع الترمذي2997أنس بن مالكاجعله في قرابتك
   سنن أبي داود1689أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   سنن النسائى الصغرى3632أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم287أنس بن مالكذلك مال رابح، ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها، وإني ارى ان تجعلها فى الاقربين

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.