الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
65. باب الصَّلاَةِ بِجَمْعٍ
65. باب: مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Salat Al Jam’ (Al-Muzdalifah).
حدیث نمبر: 1938
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن كثير، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: قال عمر بن الخطاب: كان اهل الجاهلية لا يفيضون حتى يروا الشمس على ثبير، فخالفهم النبي صلى الله عليه وسلم فدفع قبل طلوع الشمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُفِيضُونَ حَتَّى يَرَوْا الشَّمْسَ عَلَى ثَبِيرٍ، فَخَالَفَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 100 (1684)، ومناقب الأنصار 26 (3838)، سنن الترمذی/الحج 60 (896)، سنن النسائی/الحج 213 (3050)، سنن ابن ماجہ/المناسک 61 (3022)، (تحفة الأشراف: 10616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/14، 29، 39، 42، 50، 52)، سنن الدارمی/المناسک 55 (1932) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ثبير: مزدلفہ میں ایک مشہور پہاڑی کا نام ہے۔

Narrated Umar ibn al-Khattab: The Arabs in the pre-Islamic period did not return from al-Muzdalifah till they saw sunlight at the mountain Thabir. The Prophet ﷺ opposed them and returned before the sunrise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1933


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3838)

   صحيح البخاري1684عمر بن الخطابأفاض قبل أن تطلع الشمس
   سنن أبي داود1938عمر بن الخطابدفع قبل طلوع الشمس
   سنن النسائى الصغرى3050عمر بن الخطابخالفهم ثم أفاض قبل أن تطلع الشمس
   بلوغ المرام625عمر بن الخطابخالفهم فافاض قبل ان تطلع الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 625  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مشرکین طلوع آفتاب کے بعد واپس لوٹتے تھے اور کہتے تھے، ثبیر (ایک پہاڑ کا نام) روشن ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور طلوع آفتاب سے پہلے تشریف لے آئے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 625]
625 لغوی تشریح:
«لا يفضون» واپس نہیں آتے تھے، یعنی مزدلفہ سے منیٰ کی جانب۔
«اشرق» «اشراق» سے امر کا صیغہ ہے۔ «اشراق» کہتے ہیں روشنی میں دخول کو، یعنی چاہئیے کہ تجھ پر سورج طلوع ہو۔
«ثبير» ثا پر فتحہ اور با کے نیچے کسرہ ہے۔ یہ نداء مخدوف کا منادیٰ ہونے کے وجہ سے مبنی علی الضم ہے۔ منیٰ کی طرف جانے والے کے بائیں جانب آنے والے ایک مشہور و معروف پہاڑ کا نام ہے۔ مکہ کے بڑے عظیم پہاڑوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ قبیلہ ہذیل کے ثبیر نامی ایک شخص کے نام پر معروف ہوا۔ اسی پہاڑ پر وہ دفن ہوا۔ ایک روایت یہ بھی ہے۔ «كيما نغير» اس کے معنی ہیں: تاکہ ہم چل سکیں اور ہمارے گھوڑے ہمیں لے کر سرپٹ دوڑیں۔ [سنن ابن ماجه، المناسك، باب الوقف لجمع، حديث: 3022 ]

فائدہ: اس حدیث سے یہ دلیل ملتی ہے کہ مزدلفہ سے واپسی طلوع آفتاب سے پہلے روشنی میں ہونی چاہیے اور جو طلوع آفتاب تک وہاں وقوف نہ کر سکا اس کا وقوف فوت ہو گیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 625   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1938  
´مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1938]
1938. اردو حاشیہ: مزدلفہ سے روانگی کا اصل وقت نمازفجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے ہے صرف ضعیفوں کے لئے رخصت ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد جاسکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1938   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.