الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
کتاب خوابوں کے بیان میں
13. باب في الْقُمُصِ وَالْبِئْرِ وَاللَّبَنِ وَالْعَسَلِ وَالسَّمْنِ وَالْقَمَرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ في النَّوْمِ:
13. قمیص، کنواں، دودھ، شہد، گھی، کھجور وغیرہ خواب میں دیکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ابو الزبير، عن جابر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "رايت كاني في درع حصينة، ورايت بقرا ينحر، فاولت ان الدرع المدينة، وان البقر نفر، والله خير، ولو اقمنا بالمدينة، فإن دخلوا علينا، قاتلناهم". فقالوا: والله ما دخلت علينا في الجاهلية افتدخل علينا في الإسلام؟ قال:"فشانكم إذا". وقالت الانصار بعضها لبعض: رددنا على النبي صلى الله عليه وسلم رايه، فجاؤوا، فقالوا: يا رسول الله شانك، فقال:"الآن؟ إنه ليس لنبي إذا لبس لامته ان يضعها حتى يقاتل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي دِرْعٍ حَصِينَةٍ، وَرَأَيْتُ بَقَرًا يُنْحَرُ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ الدِّرْعَ الْمَدِينَةُ، وَأَنَّ الْبَقَرَ نَفَرٌ، وَاللَّهِ خَيْرٌ، وَلَوْ أَقَمْنَا بِالْمَدِينَةِ، فَإِنْ دَخَلُوا عَلَيْنَا، قَاتَلْنَاهُمْ". فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا دُخِلَتْ عَلَيْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَتُدْخَلُ عَلَيْنَا فِي الْإِسْلَامِ؟ قَالَ:"فَشَأْنَكُمْ إِذًا". وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ: رَدَدْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْيَهُ، فَجَاؤُوا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنُكَ، فَقَالَ:"الْآنَ؟ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ إِذَا لَبِسَ لَأْمَتَهُ أَنْ يَضَعَهَا حَتَّى يُقَاتِلَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں محفوظ درع میں ہوں اور میں نے دیکھا کہ گائے ذبح کی جا رہی ہے، جس کی تعبیر یہ سمجھ میں آئی کہ وہ درع مدینہ ہے اور گائے مسلمانوں کی ایک جماعت ہے جو شہید ہو گئی اور الله تعالیٰ کا ہر کام بہتر ہے۔ اور (میری رائے یہ تھی) کہ اگر ہم مدینہ ہی میں قیام کرتے جب مشرکین ہم پر حملہ کرتے تو ہم انہیں مار بھگاتے۔ انصار نے کہا: اللہ کی قسم دور جاہلیت میں وہ ہمارے شہر میں نہ گھس سکے تو کیا اب (ہمارے) اسلام لانے کے بعد وہ ہمارے محلوں میں گھس پائیں گے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر جیسی تمہاری رائے ہو، چنانچہ انصار کے لوگوں نے مشورہ کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے پر ہی عمل کرنا چاہیے، اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ جیسا مناسب سمجھیں کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب یہ کہتے ہو۔ (اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگی لباس زیب تن کر چکے تھے اس لئے) فرمایا: کسی بھی نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ جب اپنا جنگی لباس پہن لے تو پھر بنا جہاد کئے اسے اتار دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2205]»
اس روایت کی سند صحیح على شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [أحمد 351/3]، [نسائي فى الكبرىٰ 7647]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2195)
مذکورہ بالا خواب کی طرح یہ خواب بھی جنگِ احد سے متعلق ہے جسے پہلے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ تلوار ٹوٹ گئی پھر جڑ گئی، گائے ذبح کر ڈالی گئی۔
تلوار کا ٹوٹنا جنگِ احد میں مسلمانوں کا مصیبت میں مبتلا ہونا اور منتشر ہو جانا تھا، پھر سب جمع ہوئے اور کفار و مشرکین کو مار بھگایا۔
گائے کا ذبح کیا جانا بعض صحابہ کرام کی شہادت کی طرف اشارہ تھا، ان احادیث سے پتہ چلا کہ تلوار کا ٹوٹنا مصیبت کی علامت، پھر ویسی ہی حالت میں آجانا حالات کا اپنے معمول پر آ جانے کے مرادف ہے، اور گائے کا ذبح کیا جانا شہادت و وفات کی علامت ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط مسلم


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.