الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
طلاق کے مسائل
1. باب السُّنَّةِ في الطَّلاَقِ:
1. طلاق کے صحیح طریقے کا بیان
حدیث نمبر: 2300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، اخبرنا سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن، قال: سمعت سالما يذكر، عن ابن عمر: ان عمر، قال للنبي صلى الله عليه وسلم حين طلق ابن عمر امراته، فقال: "مره فليراجعها، ثم ليطلقها وهي طاهرة". قال ابو محمد: رواه ابن المبارك، ووكيع:"او حامل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا يَذْكُرُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: "مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرَةٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَوَكِيعُ:"أَوْ حَامِلٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کہو کہ اس عورت کو لوٹا لیں (یعنی طلاق سے رجوع کر لیں) پھر چاہیں تو حالت طہر میں اس کو طلاق دیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابن المبارک اور وکیع نے روایت کیا ہے کہ حالت حمل میں۔ (یعنی یا تو طہر کی حالت میں طلاق دیں، یا وہ عورت حاملہ ہو تب طلاق دیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2309]»
یہ حدیث صحیح ہے اور مصادر و مراجع وہی ہیں جو اوپر ذکر کئے گئے ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2298 سے 2300)
نکاح ایک عقد و بندھن ہے جس سے میاں بیوی میں الفت و محبت پیدا ہو کر نسل اور خاندان کی بناء پڑتی ہے، اگر اس بندھن میں توافق و تجانس نہ پیدا ہو سکے تو شریعت نے اس بندھن کو ختم کرنے اور توڑنے کے لئے مرد کی طرف سے طلاق اور عورت کی طرف سے خلع کے دو مناسب حل مشروع کئے ہیں، اور اس کے قواعد و ضوابط ہیں۔
لہٰذا طلاق کا مطلب ہوا اس پابندی کو ہٹا دینا جو نکاح کی وجہ سے میاں بیوی پر تھی، اور ظروف و احوال کے تحت اس کی مختلف صورتیں ہیں، جائز اور سنّت طریقہ یہ ہے جو قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے: « ﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ .....﴾ [البقره: 229] » یعنی طلاق دینا مقصود ہو تو طہر کی حالت میں جس میں صحبت نہ کی گئی ہو ایک طلاق دی جائے۔
اور حیض کے ایام میں طلاق دینا حرام ہے جیسا کہ ان دونوں احادیث میں مذکور ہے، یا تین طلاق یکبارگی دی جائے یہ بھی مخالفِ کتاب و سنّت ہے، کبھی طلاق بدعی ہوتی ہے اور مکروہ بھی جیسے بلاسبب محض جنسی آسودگی کے لئے آدمی طلاق دے، اور کبھی طلاق واجب ہوتی ہے جب میاں بیوی میں مخالفت ہو اور میل ملاپ کی کوئی صورت باقی نہ رہے، اور کبھی طلاق مستحب و حلال و جائز ہوتی ہے جب بیوی بد چلن ہو، لیکن طلاق بذاتِ خود اچھی بات نہیں، میاں بیوی کو جہاں تک ہو سکے میل محبت اور ایک دوسرے کے ساتھ اخلاص و احترام سے رہنا چاہیے، اگر طلاق کی نوبت آ ہی جائے تو بہت سوچ سمجھ کر ایک ایک کر کے طلاق دینی چاہیے تاکہ رجوع کے لئے راستہ کھلا رہے اور بعد میں ندامت و پشیمانی نہ اٹھانی پڑے، بڑے افسوس کی بات ہے کہ لوگ جوش میں آ کر خلافِ سنّت تین طلاق داغ دیتے ہیں، پھر علماء کے پاس دوڑتے، چکر لگاتے ہیں کہ کسی طرح بیوی واپس مل جائے، اور پھر اس کے لئے بہت ہی گھناؤنا اور شرمناک طریقہ حلالہ کا اختیار کیا جاتا ہے، یہ سارے امور خلافِ شرع ہیں جن میں ہر مسلمان کو پرہیز کرنا چاہئے۔
مذکور بالا حدیث میں حیض کی حالت میں دی گئی طلاق صحیح نہیں تھی اس لئے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجوع کا حکم فرمایا۔
اب علمائے کرام کا اس میں اختلاف ہے کہ یہ طلاق شمار ہوگی یا نہیں، ائمۂ اربعہ اور اکثر فقہائے کرام کے نزدیک یہ طلاق گرچہ بدعی ہے لیکن شمار کی جائے گی اور رجوع کرنے کے بعد شوہر کو دو طلاق کا ہی اختیار ہوگا، اور ظاہر اہل الحدیث امام ابن تیمیہ و ابن القیم رحمہما اللہ کثیر علماء و فقہاء کا قول یہ ہے کہ یہ طلاق شمار نہ کی جائے گی، اس لئے کہ یہ بدعی اور حرام ہے، اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو رجوع کرنے کا حکم دیا۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اس کو ترجیح دی ہے، اور ایک روایت میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خود مروی ہے: «فردها على ولم ير شيئا.» یہ قول حیض میں دی جانے والی طلاق کے واقع نہ ہونے پر واضح و بین دلیل ہے۔
تفصیل کے لیے «زاد المعاد» اور «المحلى لابن حزم» ملاحظہ فرمائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري6790عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار
   صحيح البخاري6789عائشة بنت عبد اللهتقطع اليد في ربع دينار فصاعدا
   صحيح البخاري6792عائشة بنت عبد اللهيد السارق لم تقطع على عهد النبي إلا في ثمن مجن حجفة أو ترس
   صحيح البخاري6791عائشة بنت عبد اللهتقطع اليد في ربع دينار
   صحيح البخاري6794عائشة بنت عبد اللهلم تقطع يد سارق على عهد النبي في أدنى من ثمن المجن ترس أو حجفة وكان كل واحد منهما ذا ثمن
   صحيح مسلم4398عائشة بنت عبد اللهيقطع السارق في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلم4401عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في ربع دينار فما فوقه
   صحيح مسلم4402عائشة بنت عبد اللهلا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلم4400عائشة بنت عبد اللهلا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   صحيح مسلم4404عائشة بنت عبد اللهلم تقطع يد سارق في عهد رسول الله في أقل من ثمن المجن حجفة أو ترس وكلاهما ذو ثمن
   جامع الترمذي1445عائشة بنت عبد اللهيقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن أبي داود4383عائشة بنت عبد اللهيقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن أبي داود4384عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4927عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4935عائشة بنت عبد اللهيقطع يد السارق في ثمن المجن
   سنن النسائى الصغرى4918عائشة بنت عبد اللهقطع رسول الله في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرى4919عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في ثمن المجن ثلث دينار أو نصف دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4921عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرى4922عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4923عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4923عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4932عائشة بنت عبد اللهلا يقطع السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4940عائشة بنت عبد اللهلا تقطع يد السارق فيما دون المجن قيل لعائشة ما ثمن المجن قالت ربع دينار
   سنن النسائى الصغرى4936عائشة بنت عبد اللهيقطع اليد في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4937عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في ربع دينار
   سنن النسائى الصغرى4938عائشة بنت عبد اللهتقطع اليد في المجن
   سنن النسائى الصغرى4941عائشة بنت عبد اللهلا تقطع يد السارق إلا في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4925عائشة بنت عبد اللهيقطع في ربع دينار فصاعدا
   سنن النسائى الصغرى4942عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في المجن أو ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4943عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في المجن أو ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4927عائشة بنت عبد اللهتقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   سنن ابن ماجه2585عائشة بنت عبد اللهلا تقطع اليد إلا في ربع دينار فصاعدا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم529عائشة بنت عبد اللهالقطع فى ربع دينار فصاعدا
   بلوغ المرام1053عائشة بنت عبد الله‏‏‏‏تقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا
   المعجم الصغير للطبراني914عائشة بنت عبد الله القطع فى ربع دينار فصاعدا
   المعجم الصغير للطبراني924عائشة بنت عبد الله القطع فى ربع دينار فصاعدا
   مسندالحميدي281عائشة بنت عبد اللهالقطع في ربع دينار فصاعدا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.