الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
29. بَابُ إِذَا اخْتَلَفُوا فِي الطَّرِيقِ الْمِيتَاءِ- وَهْيَ الرَّحْبَةُ تَكُونُ بَيْنَ الطَّرِيقِ- ثُمَّ يُرِيدُ أَهْلُهَا الْبُنْيَانَ، فَتُرِكَ مِنْهَا الطَّرِيقُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ:
29. باب: اگر عام راستہ میں اختلاف ہو اور وہاں رہنے والے کچھ عمارت بنانا چاہیں تو سات ہاتھ زمین راستہ کے لیے چھوڑ دیں۔
(29) Chapter. When there is a dispute about a public way and the owner of the land wishes to build (something), he should leave seven cubits for the people to pass through.
حدیث نمبر: 2473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير بن حازم، عن الزبير بن خريت، عن عكرمة، سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال:"قضى النبي صلى الله عليه وسلم إذا تشاجروا في الطريق بسبعة اذرع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَشَاجَرُوا فِي الطَّرِيقِ بِسَبْعَةِ أَذْرُعٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے زبیر بن خریت نے اور ان سے عکرمہ نے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا تھا جب کہ راستے (کی زمین) کے بارے میں جھگڑا ہو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دینا چاہئے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet judged that seven cubits should be left as a public way when there was a dispute about the land.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 653


   صحيح البخاري2473عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجروا في الطريق بسبعة أذرع
   صحيح مسلم4139عبد الرحمن بن صخرإذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبع أذرع
   جامع الترمذي1356عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجرتم في الطريق فاجعلوه سبعة أذرع
   جامع الترمذي1355عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع
   سنن أبي داود3633عبد الرحمن بن صخرإذا تدارأتم في طريق فاجعلوه سبعة أذرع
   سنن ابن ماجه2338عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1356  
´راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1356]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سات ہاتھ راستہ آدمیوں اورجانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے،
جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1356   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3633  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3633]
فوائد ومسائل:
فائدہ: گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔
گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔
سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔
اور ایک جانور جا رہا ہو۔
تو دونوں آسانی سے گزر جایئں، لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔
تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجا سکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3633   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2473  
2473. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب لوگوں میں شارع عام کے متعلق باہمی اختلاف ہوا تھا تو نبی ﷺ نے سات ہاتھ راستہ چھوڑنے کا فیصلہ صادر فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2473]
حدیث حاشیہ:
ایک متمدن ملک کے شہری قوانین میں ہر قسم کے انتظامات کا لحاظ بے حد ضروری ہے۔
شارع عام کے لیے جگہ مقرر کرنا بھی اسی قبیل سے ہے۔
طریق میتاءجس کا ذکر باب میں ہے ا س کا معنی چوڑا یا عام راستہ۔
بعض نے کہا کہ میتاءسے یہ مراد ہے کہ نا آباد زمین اگر آباد ہو اور وہاں راستہ قائم کرنے کی ضرورت پڑے اور رہنے والے لوگ وہاں جھگڑا کریں تو کم سے کم سات ہاتھ زمین راستہ کے لیے چھوڑ دی جائے جو آدمیوں اور سواریوں کے نکلنے کے لیے کافی ہے۔
قسطلانی نے کہا، جو دکاندار راستے پر بیٹھا کرتے ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ اگر راستہ سات ہاتھ سے زیادہ ہو تو وہ فالتو حصہ میں بیٹھ سکتے ہیں۔
ورنہ سات ہاتھ کے اندر اندر ان کو بیٹھنے سے منع کیا جائے تاکہ چلنے والوں کو تکلیف نہ ہو۔
یہ وہ انتظامی قانون ہے جو آج سے چودہ سو برس قبل اسلام نے وضع فرمایا۔
جو بعد میں بیشتر ملکوں کا شہری ضابطہ قرار پایا۔
یہ پیغمبر اسلام ﷺ کا وہ خدائی فہم تھا جو اللہ نے آپ ﷺ کو عطا فرما یا تھا۔
آپ ﷺ کے عہد مبارک میں گاڑیوں، موٹروں، چھکڑوں، بگھیوں کا رواج نہ تھا۔
اونٹ اور آدمیوں کے آنے جانے کے لیے تین ہاتھ راستہ بھی کفایت کرتا ہے مگر عام ضروریات اور مستقبل کی تمدنی شہری ترقیوں کے پیش نظر ضروری تھا کہ کم از کم سات ہاتھ زمین گزر گاہ عام کے لیے چھوڑی جائے کیوں کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جانے اور آنے والی سواریوں کی مڈبھیڑ ہو جاتی ہے۔
تو دونوں کے برابر نکل جانے کے لیے کم از کم سات ہاتھ زمین راستہ کے لیے مقرر ہونی ضروری ہے کیوں کہ اتنے راستے میں ہر دو طرف کی سواریاں بآسانی نکل سکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2473   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2473  
2473. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب لوگوں میں شارع عام کے متعلق باہمی اختلاف ہوا تھا تو نبی ﷺ نے سات ہاتھ راستہ چھوڑنے کا فیصلہ صادر فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2473]
حدیث حاشیہ:
(1)
سات ہاتھ راستہ آدمیوں اور حیوانات کے آنے جانے کے لیے کافی ہے۔
آج کل بڑی بڑی گاڑیوں کا دور ہے، اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سات ہاتھ سے زیادہ بھی رکھا جا سکتا ہے۔
جو لوگ راستے میں بیٹھ کر سبزی یا پھل وغیرہ بیچتے ہیں ان کے لیے بھی یہی حکم ہے تاکہ چلنے والوں کو تکلیف نہ ہو۔
(2)
حدیث کا مقصد یہ ہے کہ لوگ کسی بھی مقدار پر راضی ہو جائیں تو وہی فیصلہ ہو گا۔
جھگڑے کی صورت میں سات ہاتھ تک راستہ تجویز کیا جائے گا تاکہ بار برداری کے جانوروں کو آنے جانے میں آسانی ہو۔
اگر پہلے سے کوئی راستہ اس سے وسیع ہے تو اسے تنگ کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2473   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.