الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
11. بَابُ شَهَادَةِ الأَعْمَى، وَأَمْرِهِ وَنِكَاحِهِ وَإِنْكَاحِهِ وَمُبَايَعَتِهِ وَقَبُولِهِ فِي التَّأْذِينِ وَغَيْرِهِ، وَمَا يُعْرَفُ بِالأَصْوَاتِ:
11. باب: اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت۔
(11) Chapter. The witness of a blind man, his marriage, his affairs, the marriage conducted by him, and his buying and selling; and accepting his call for the Salat (prayer), etc., and what can be known by sound or voice.
حدیث نمبر: 2657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن يحيى، حدثنا حاتم بن وردان، حدثنا ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة رضي الله عنهما، قال:" قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم اقبية، فقال لي ابي مخرمة: انطلق بنا إليه عسى ان يعطينا منها شيئا، فقام ابي على الباب فتكلم، فعرف النبي صلى الله عليه وسلم صوته، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم ومعه قباء وهو يريه محاسنه، وهو يقول: خبات هذا لك، خبات هذا لك".(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، فَقَالَ لِي أَبِي مَخْرَمَةُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَيْهِ عَسَى أَنْ يُعْطِيَنَا مِنْهَا شَيْئًا، فَقَامَ أَبِي عَلَى الْبَابِ فَتَكَلَّمَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ قَبَاءٌ وَهُوَ يُرِيهِ مَحَاسِنَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: خَبَأْتُ هَذَا لَكَ، خَبَأْتُ هَذَا لَكَ".
ہم سے زیاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں چند قبائیں آئیں تو مجھ سے میرے باپ مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلو۔ ممکن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کوئی مجھے بھی عنایت فرمائیں۔ میرے والد (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پہنچ کر) دروازے پر کھڑے ہو گئے اور باتیں کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان لی اور باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک قباء بھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی خوبیاں بیان کرنے لگے، اور فرمایا میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی، میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama: Some outer garments were received the Prophet and my father (Makhrama) said to me, "Let us go to the Prophet so that he may give us something from the garments." So, my father stood at the door and spoke. The Prophet recognized his voice and came out carrying a garment and telling Makhrama the good qualities of that garment, adding, "I have kept this for you, I have sent this for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 825


   صحيح البخاري5800مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري6132مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2599مسور بن مخرمةخبأنا هذا لك
   صحيح البخاري3127مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2657مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2431مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2432مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   جامع الترمذي2818مسور بن مخرمةخبأت لك هذا
   سنن أبي داود4028مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   سنن النسائى الصغرى5326مسور بن مخرمةخبأت هذا لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4028   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2657  
2657. حضرت مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ کے پاس ریشمی قبائیں آئیں تو میرے باپ مخرمہ ؓ نے مجھ سے کہا: ہمیں آپ ﷺ کی خدمت میں لے چلو ممکن ہے آپ ﷺ ہمیں ان قباؤں میں سے کوئی قباعطا فرمائیں چنانچہ میرے والد آ پ ﷺ کے دروازے پر جا کر کھڑے ہوگئے اور کچھ باتیں کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے ان کی آواز پہچان لی۔ نبی کریم ﷺ جب باہر تشریف لائے تو آپ کے ہاتھ میں ایک قبا تھی۔ آپ اس کا حسن و جمال میرے باپ کو دکھانے لگے، نیز آپ نے فرمایا: میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2657]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں:
فإن فیه أنه اعتمد علی صوته قبل أن یری شخصه۔
یعنی اس حدیث سے مسئلہ یوں ثابت ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت مخرمہ ؓ کی صرف آواز سنتے ہی ان پر اعتماد کرلیا اور آپ ﷺ باہر تشریف لے آئے تو معلوم ہوا کہ اندھا بھی آواز سنے تو شہادت دے سکتا ہے اگر اس کی آواز پہچانتا ہو۔
اس سے آنحضرت ﷺ کی غرباء پروری بھی ظاہر ہے کہ آپ غریبوں کا کس حد تک خیال فرماتے تھے۔
صلی اللہ علیه وسلم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2657   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2657  
2657. حضرت مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ کے پاس ریشمی قبائیں آئیں تو میرے باپ مخرمہ ؓ نے مجھ سے کہا: ہمیں آپ ﷺ کی خدمت میں لے چلو ممکن ہے آپ ﷺ ہمیں ان قباؤں میں سے کوئی قباعطا فرمائیں چنانچہ میرے والد آ پ ﷺ کے دروازے پر جا کر کھڑے ہوگئے اور کچھ باتیں کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے ان کی آواز پہچان لی۔ نبی کریم ﷺ جب باہر تشریف لائے تو آپ کے ہاتھ میں ایک قبا تھی۔ آپ اس کا حسن و جمال میرے باپ کو دکھانے لگے، نیز آپ نے فرمایا: میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2657]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں صراحت ہے کہ حضرت مخرمہ رسول اللہ ﷺ کے دروازے پر کھڑے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کی آواز سن کر باہر تشریف لائے اور ریشمی حلہ ان کے حوالے کیا۔
(2)
حافظ ابن حجر ؓ لکھتے ہیں؛ اس حدیث سے مسئلہ یوں ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی شخصیت دیکھے بغیر صرف آواز سنتے ہی انہیں پہچان لیا اور باہر تشریف لے آئے۔
اس سے معلوم ہوا کہ نابینا آدمی آواز سن کر گواہی دے سکتا ہے بشرطیکہ آواز کو پہچانتا ہو۔
اس پر یہ اعتراض بے محل ہے کہ آپ نے اس وقت تک اسے قبا نہ دی جب تک اسے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں لیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اس شخصیت دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آواز سے یقین ہو گیا تھا۔
امام بخاری ؒ کا مقصود بھی یہی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2657   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.