الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
12. بَابُ شَهَادَةِ النِّسَاءِ:
12. باب: عورتوں کی گواہی کا بیان۔
(12) Chapter. The witness of women.
حدیث نمبر: Q2658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله تعالى فإن لم يكونا رجلين فرجل وامراتان سورة البقرة آية 282.وَقَوْلِهِ تَعَالَى فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ سورة البقرة آية 282.
‏‏‏‏ اور (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمانا «فإن لم يكونا رجلين فرجل وامرأتان‏» اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں (گواہی میں پیش کرو)۔

حدیث نمبر: 2658
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اليس شهادة المراة مثل نصف شهادة الرجل، قلن: بلى، قال: فذلك من نقصان عقلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ، قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا".
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زید نے خبر دی، انہیں عیاض بن عبداللہ نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی کے آدھے کے برابر نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی تو ان کی عقل کا نقصان ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Isn't the witness of a woman equal to half of that of a man?" The women said, "Yes." He said, "This is because of the deficiency of a woman's mind."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 826


   صحيح البخاري2658سعد بن مالكأليس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل قلن بلى قال فذلك من نقصان عقلها
   صحيح البخاري1951سعد بن مالكأليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم فذلك نقصان دينها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2658  
2658. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تو کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی کے نصف کی مانند نہیں ہے؟ عورتوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہی تو ان کی عقل کاناقص ہونا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2658]
حدیث حاشیہ:
جب تواللہ تعالیٰ نے دو عورتوں کو ایک مرد کے برابر قراردیا۔
تمام حکماءکا اس پر اتفاق ہے کہ عورت کی خلقت بہ نسبت مرد کے ضعیف ہے۔
اس کے قویٰ دماغیہ بھی جسمانی قویٰ کے طرح مرد سے کمزور ہیں۔
اب اگر شاذونادر کوئی عورت ایسی نکل آئی کہ جس کی جسمانی یا دماغی طاقت مردوں سے زیادہ ہو تو اس سے اکثری فطری قاعدے میں کوئی خلل نہیں آسکتا۔
یہ صحیح ہے کہ تعلیم سے مرد اور عورت کے قویٰ دماغی میں اس طرح ریاضت اور کسرت سے قوائے جسمانی میں ترقی ہوسکتی ہے مگر کسی حال میں عورت کی صنف کی فضیلت مرد کے صنف پر ثابت نہیں ہوئی۔
اور جن لوگوں نے یہ خیال کیا ہے کہ تعلیم اور ریاضت سے عورتیں مردوں پر فضیلت حاصل کرسکتی ہیں۔
یہ ان کی غلطی ہے۔
اس لیے کہ بحث نوع ذکور اور نوع نسواں میں ہے نہ کسی خاص شخص مذکر یا مؤنث میں۔
قسطلانی ؒنے کہا کہ رمضان کے چاند کی روایت میں ایک شخص کی شہادت کافی ہے اور اموال کے دعاوی میں ایک گواہ اور مدعی کی قسم پر فیصلہ ہوسکتا ہے اسی طرح اموال اور حقوق میں ایک مرد اوردو عورتوں کی شہادت پر بھی اور حدود، نکاح اور قصاص میں عورتوں کی شہادت پر جائز نہیں ہے۔
(وحیدی)
حضرت امام شافعی ؒ نے اپنی محترمہ والدہ کا واقعہ بیان کیا کہ وہ مکہ شریف کی ایک عدالت میں ایک عورت کے ساتھ پیش ہوئیں۔
تو حاکم نے امتحان کے طور پر ان کو جدا جدا کرنا چاہا۔
فوراً انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے ﴿أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى﴾ (البقرة: 282)
ان دو گواہ عورتوں میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلادے اور یہ جدائی کی صورت میں ناممکن ہے۔
حاکم نے آپ کے استدلال کو تسلیم کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2658   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2658  
2658. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تو کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی کے نصف کی مانند نہیں ہے؟ عورتوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہی تو ان کی عقل کاناقص ہونا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2658]
حدیث حاشیہ:
(1)
عورتوں کے معاملے میں ہمارا معاشرہ افراط و تفریط کا شکار ہے۔
مغربی تہذیب سے متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ عورت زندگی کے ہر پہلو میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کی اہل ہے اور گواہی دینے میں مرد کے برابر حیثیت رکھتی ہے جبکہ بعض لوگ اسے پاؤں کے جوتے کی حیثیت دیتے ہیں، یعنی ان کے ہاں معاشرتی طور پر وہ کسی قسم کی گواہی دینے کے قابل نہیں ہے۔
اعتدال پر مبنی موقف یہ ہے کہ مالی معاملات اور حدود و قصاص میں اکیلی عورت کی گواہی قبول نہیں ہو گی، بلکہ ایک مرد کے مقابلے میں عورت کی نصف گواہی کا اعتبار ہو گا، البتہ عورتوں کے مخصوص معاملات، مثلاً:
حیض، ولادت، حضانت (بچوں کی پرورش)
اور رضاعت (بچوں کو دودھ پلانے)
میں اس کی گواہی قابل قبول ہو گی۔
(2)
امام بخاری ؒ اس حدیث سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی کے نصف ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2658   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.