الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن عطاء بن السائب، عن طاؤوس، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال جریر: وعن عطاء لم یرفعه قال: الطواف بالبیت مثل الصلاة، الا انکم تتکلمون فیه، فلا یتکلمن احدکم الا بخیر.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَرِیْرٌ: وَعَنْ عَطَاءٍ لَمْ یَرْفَعْهٗ قَالَ: اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ مِثْلَ الصَّلَاةِ، اِلَّا اَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُوْنَ فِیْهِ، فَلَا یَتَکَلَّمَنَّ اَحَدُکُمْ اِلَّا بِخَیْرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف نماز ہی کی طرح ہے، الا یہ کہ تم اس میں بات چیت کر سکتے ہو، پس تم صرف خیر و بھلائی کی بات کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الحج، باب ماجاء فى الكلام فى الطواف، رقم: 960. سنن نسائي، كتاب مناسك الحج، باب اباحة الكلام فى الطواف، رقم: 2922. قال الشيخ الالباني: صحيح. صحيح ابن حبان، رقم: 3836. صحيح ابن خزيمه: 2739. مستدرك حاكم: 630/1»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 329  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف نماز ہی کی طرح ہے، الایہ کہ تم اس میں بات چیت کر سکتے ہو، پس تم صرف خیر و بھلائی کی بات کرو۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:329]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں ہے بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، مثلاً: جس طرح نماز کے لیے وضو کرنا شرط ہے تو طواف کے لیے بھی شرط ہے جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔ (بخاري، رقم: 1641، 1642)
امام احمد، امام مالک، امام شافعی رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔ (دیکھئے: المغنی: 5؍ 223)
دوران نماز گفتگو کرنا حرام ہے۔ لیکن شریعت نے طواف کرنے والوں کو گفتگو کرنے کی رخصت دی۔ لہٰذا اگر بات کریں تو اچھی کرنی چاہیے وہ بھی بوقت ضرورت نہ کہ زیادہ گفتگو جیسا کہ سنن نسائی میں ہے: ((اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلَاةٌ فَاَقِلُّوْا مِنَ الْکَلَامِ۔)) .... بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، لہٰذا دورانِ طواف کم سے کم بات کرو۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 329   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.