الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن هشام بن حجیر، عن طاؤوس او غیرهٖ، عن ابن عباس قال: الحجر من البیت، لان اللٰه قال: ﴿ولیطوفوا بالبیت العتیق﴾ (الحج: ۲۷) فطاف رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم من وراء الحجر.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ اَوْ غَیْرِهٖ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَلْحَجَرُ مِنَ الْبَیْتِ، لِاَنَّ اللّٰهَ قَالَ: ﴿وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ﴾ (الحج: ۲۷) فَطَافَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَّرَاءِ الْحَجَرِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حطیم، بیت اللہ کا حصہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: بیت عتیق کا طواف کرو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے باہر سے طواف کیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 3848. مسلم، كتاب الحج، باب جدر الكعبة وبايها، رقم: 1333. مستدرك حاكم: 460/1. سن كبري بيهقي: 90/6»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 326  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حطیم، بیت اللہ کا حصہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: بیت عتیق کا طواف کرو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے باہر سے طواف کیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:326]
فوائد:
حطیم بیت اللہ شریف کا حصہ ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 35 سال تھی، نبوت سے پانچ سال قبل قریش مکہ نے بیت اللہ شریف کو نئے سرے سے تعمیر کیا اور حطیم والا حصہ (پانچ گز) تعمیر نہ کرسکے، اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس خرچ ختم ہوگیا تھا۔ جب مکہ فتح ہوا اس کے بعد کی بات ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تمہاری قوم نے نیا نیا کفر نہ چھوڑا ہوتا تو میں ابراہیمی بنیادوں پر کعبہ کی تعمیر کردیتا کیونکہ قریش نے کعبہ چھوٹا کر دیا، میں اس میں ایک دروازہ پیچھے سے بھی بناتا۔ (مسلم، کتاب الحج، رقم: 1333)
جب سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا زمانہ آیا تو انہوں نے کہا: اب تو ہمارے پاس خرچ بھی ہے اور ہمیں کسی کا خوف بھی نہیں، پھر ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے حطیم کی جانب پانچ ہاتھ دیواریں زیادہ کیں، کھدائی سے ابراہیمی بنیادیں نظر آئیں اور لوگوں نے یہ بنیادیں خوب دیکھیں۔ پھر انہی بنیادوں پر کعبہ بنایا، دو دروازے رکھے۔ (مسلم، کتاب الحج، رقم: 1333)
سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شہادت کے بعد حجاج بن یوسف نے عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہ ابن زبیر نے ابراہیمی بنیادوں پر بیت اللہ بنایا اور ان بنیادوں کو مکہ کے معتبر لوگ دیکھ چکے ہیں۔ عبدالملک نے جواب دیا کہ ہمیں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے اضافے کی ضرورت نہیں۔ حطیم کی طرف جتنا اضافہ ہے اسے ختم کرکے پہلی حالت پر کعبہ بنا دو اور دروازہ بھی بند کردو۔ (مسلم، کتاب الحج، رقم: 1333)
انہوں نے گرا کر قریش مکہ کی طرح بنا دیا۔ حطیم کو چھوڑ دیا، تاریخ کی کتابوں میں ہے کہ خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے زمانہ میں گرانے کی خواہش کی تو امام مالک رحمہ اللہ نے منع کر دیا، فرمایا: ہر آنے والا بادشاہ اسی طرح ہی کرتا رہے گا۔ اب جو بیت اللہ ہے یہ قریش مکہ کی بنیادوں پر ہے جس نے طواف کرنا ہے وہ حطیم کو چھوڑ کر کرے گا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 326   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.