الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
17. وہ جانور جنہیں حرم میں قتل کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن لیث بن ابی سلیم، عن طاؤوس، عن ابن عباس عن النبی صلی اللٰه علیه وسلم، وعن نافع، عن ابن عمر، عن النبی صلی اللٰه علیه وسلم قال: خمس هن فواسق، یقتلن فی الحرم، ویقتلهن الرجل وهو محرم: الفارة والعقرب، والکلب العقور، والحدأة، والغراب.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ لَیْثِ بْنِ اَبِیْ سُلَیْمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَمْسٌ هُنَّ فَوَاسِقٌ، یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ، وَیَقْتُلُهُنَّ الرَّجُلُ وَهُوَ مُحْرِمٌ: اَلْفَارَةُ وَالْعَقْرَبُ، وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ، وَالْحِدَأْةُ، وَالْغُرَابُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں وہ فاسق ہیں، انہیں حرم میں بھی قتل کیا جا سکتا ہے، اور محرم شخص بھی انہیں قتل کر سکتا ہے: چوہا، بچھو، کاٹنے والا کتا، چیل اور کوا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب خمس من الدواب فواسق يقتلن فى الحرم، رقم: 3314. مسلم، كتاب الحج، باب يا يندب للمحرم وغيره الخ، رقم: 1200. سنن ابوداود، رقم: 1846. 1847. سنن ترمذي، رقم: 837. سنن نسائي، رقم: 2828. سنن ابن ماجه، رقم: 3086. 3088»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 327  
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں وہ فاسق ہیں، انہیں حرم میں بھی قتل کیا جا سکتا ہے، اور محرم شخص بھی انہیں قتل کر سکتا ہے: چوہا، بچھو، کاٹنے والا کتا، چیل اور کوا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:327]
فوائد:
حدود حرم میں یا محرم آدمی شکار نہیں کرسکتا اس پر پابندی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ ﴾ (المائدة: 95) شریعت نے حدود حرم میں قتل وغارت سے بھی بڑی سختی سے منع کیا ہے۔
مذکورہ بالا جانوروں کو ہر جگہ قتل کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ نقصان پہنچانے والے جانور ہیں، اس لیے ان کو فواسق کہا گیا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ان جانوروں کو قتل کرنا ثواب ہے، کیونکہ شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنے سے ثواب ملتا ہے اور یہ جانور مخصوص نہیں، بلکہ بچھو اور اس پر قیاس کرتے ہوئے جتنے موذی جانور ہیں، بھڑ، بعض احادیث میں سانپ کا بھی تذکرہ ہے۔
اَلْکَلْبُ الْعَقُوْرُ:.... ہر کاٹنے اور چیر پھاڑ کرنے والے درندے کو کہتے ہیں جیسے شیر، چیتا، بھیڑیا، ریچھ وغیرہ۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 327   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.