الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
4. باب تَحْرِيمِ الرَّبِيبَةِ وَأُخْتِ الْمَرْأَةِ:
4. باب: ربیبہ (بیوی کی بیٹی) اور بیوی کی بہن کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه سويد بن سعيد ، حدثنا يحيى بن زكرياء بن ابي زائدة . ح وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا زهير ، كلاهما، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد سواء.وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حدثنا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنا زُهَيْرٌ ، كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ اور زہیر دونوں نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی
یہی روایت مصنف اپنے دو اور اساتذہ سے ہشام بن عروہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1449


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3587  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکیلی بیوی نہیں تھیں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور بیویاں بھی تھیں۔
اس لیے انہوں نے چاہا جب میرے ساتھ اور بیویاں موجود ہیں کہ میں ان کو گوارا کر رہی ہوں تو اپنی بہن کو اس شرف ومنزلت میں شریک کیوں نہ کر لوں،
کیونکہ انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ بیک وقت دو بہنیں نکاح میں نہیں آ سکتیں یا وہ سمجھتی تھیں جس طرح آپ چار سے زائد شادیاں کر سکتے ہیں اسی طرح دو بہنوں سے بیک وقت نکاح بھی کر سکتے ہیں اور ان کی اس بہن کا نام جیسا کہ آ گے آ رہا ہے عزہ تھا۔
اگرچہ بعض نے اس کا نام حمنہ اور دُرہ بھی بیان کیا ہے لیکن مسلم کی روایت کو ترجیح حاصل ہے۔

حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بیٹی کا صحیح نام دُرہ ہی ہے۔
اس کو ذَرہ یا حمنہ کا نام دینا درست نہیں ہے۔
اس طرح اس کو زینب جس کا پہلا نام بَّرہ تھا قرار دینا بھی درست نہیں ہے۔

ربیبہ سے مراد بیوی کی پہلے خاوند سے بیٹی ہے،
جس کی دوسرا خاوند نگہداشت اور سرپرستی کرتا ہے۔
اگرچہ وہ اس کی تربیت وکفالت میں نہ ہو۔
اورگود کی قید اغلبی ہے۔
یعنی عام طور پر ایسے ہوتا ہے یہ شرط اور احتراز کے لیے نہیں ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ربا کے ساتھ اضعافاً مضاعفہ کی قید ہے،
جمہور امت کا اس پر اتفاق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3587   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.