الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
55. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ} إِلَى قَوْلِهِ: {غَفُورٌ رَحِيمٌ} :
55. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔
(55) Chapter. The Statement of Allah: (“Truly, Allah has given you victory on many battlefields), and on the day of Hunain (battle) when you rejoiced at your great number… (up to)… Oft-Forgiving, Most Merciful.” (V.9:22-27)
حدیث نمبر: 4315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، وجاءه رجل، فقال: يا ابا عمارة، اتوليت يوم حنين؟ فقال: اما انا فاشهد على النبي صلى الله عليه وسلم انه لم يول، ولكن عجل سرعان القوم فرشقتهم هوازن وابو سفيان بن الحارث آخذ براس بغلته البيضاء، يقول:" انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَتَوَلَّيْتَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يُوَلِّ، وَلَكِنْ عَجِلَ سَرَعَانُ الْقَوْمِ فَرَشَقَتْهُمْ هَوَازِنُ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِرَأْسِ بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، يَقُولُ:" أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا، ان کے یہاں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ اے ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے کہا، میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے۔ البتہ جو لوگ قوم میں جلد باز تھے، انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تھا، پس قبیلہ ہوازن والوں نے ان پر تیر برسائے۔ ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے «أنا النبي لا كذب،‏‏‏‏ أنا ابن عبد المطلب‏» میں نبی ہوں اس میں بالکل جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔

Narrated Abu 'Is-haq: I heard Al-Bara' narrating when a man came and said to him, "O Abu '`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" Al-Bara' replied, "I testify that the Prophet did not flee, but the hasty people hurried away and the people of Hawazin threw arrows at them. At that time, Abu Sufyan bin Al-Harith was holding the white mule of the Prophet by the head, and the Prophet was saying, "I am the Prophet undoubtedly: I am the son of `Abdul-Muttalib."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 605


   صحيح البخاري2864براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري3042براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ما رئي من الناس يومئذ أشد منه
   صحيح البخاري2874براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري2930براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ثم صف أصحابه
   صحيح البخاري4317براء بن عازبأنا النبي لا كذب
   صحيح البخاري4316براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري4315براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح مسلم4616براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب اللهم نزل نصرك
   صحيح مسلم4615براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ثم صفهم
   صحيح مسلم4617براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   جامع الترمذي1688براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1688  
´جنگ میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور ثابت قدم رہنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم سے ایک آدمی نے کہا: ابوعمارہ! ۱؎ کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے فرار ہو گئے تھے؟ کہا: نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ جلد باز لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی، قبیلہ ہوازن نے ان پر تیروں سے حملہ کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ۲؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: میں نبی ہوں، جھوٹا نہیں ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۳۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1688]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے۔

2؎:
ابوسفیان بن حارث نبی اکرمﷺ کے چچازاد بھائی ہیں،
مکہ فتح ہونے سے پہلے اسلام لے آئے تھے،
نبی اکرمﷺ مکہ کی جانب فتح مکہ کے سال روانہ تھے،
اسی دوران ابوسفیان مکہ سے نکل کر نبی اکرمﷺ سے راستہ ہی میں جاملے،
اور اسلام قبول کرلیا،
پھر غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور ثبات قدمی کا مظاہرہ کیا۔

3؎:
اس طرح کے موزون کلام آپ ﷺ کی زبان مبارک سے بلاقصد وارادہ نکلے تھے،
اس لیے اس سے استدلال کرنا کہ آپ شعر بھی کہہ لیتے تھے درست نہیں،
اور یہ کیسے ممکن ہے جب کہ قرآن خود شہادت دے رہا ہے کہ آپ کے لیے شاعری قطعاً مناسب نہیں،
عبدالمطلب کی طرف نسبت کی وجہ غالباً یہ ہے کہ یہ لوگوں میں مشہورشخصیت تھی،
یہی وجہ ہے کہ عربوں کی اکثریت آپ ﷺ کو ابن عبدالمطلب کہہ کر پکارتی تھی،
چنانچہ ضمام بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے جب آپﷺ کے متعلق پوچھا تو یہ کہہ کر پوچھا: (أيكم ابن عبد المطلب؟)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1688   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4315  
4315. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا: ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی ﷺ اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے، البتہ قوم میں جو جلد باز تھے انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تو ہوازن کے تیر اندازوں نے انہیں اپنے تیروں سے چھلنی کر دیا۔ اس دوران میں حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ آپ ﷺ کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ فر رہے تھے: میں نبی برحق ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4315]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحب فرماتے ہیں وأبو سفیان بن الحارث بن عبد المطلب بن ھاشم وھو ابن عم النبی صلی اللہ علیه وسلم و کان إسلامه قبل فتح مکة لأنه خرج إلی النبي فلقیه في الطریق وھو سائر إلی فتح مکة فأسلم و حسن إسلامه وخرج إلی غزوة حنین فکان فیمن ثبت (فتح)
یعنی حضرت ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم ؓ نبی کریم ﷺ کے چچا کے بیٹے تھے۔
یہ مکہ فتح ہونے سے پہلے ہی سے نکل کر راستے ہی میں آنحضرت اسے جاکرملے اور اسلام قبول کر لیااور یہ غزوئہ حنین میں ثابت قدم رہے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4315   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4315  
4315. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا: ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی ﷺ اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے، البتہ قوم میں جو جلد باز تھے انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تو ہوازن کے تیر اندازوں نے انہیں اپنے تیروں سے چھلنی کر دیا۔ اس دوران میں حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ آپ ﷺ کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ فر رہے تھے: میں نبی برحق ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4315]
حدیث حاشیہ:

کسی بھی قوم کی فتح و شکست کا دارو مدار سپہ سالار پر ہوتا ہے حضرت براء بن عازب ؓ کا کہنا ہے اگر ہم بھاگ نکلے تو اس کا کیا اعتبار ہے ہمارے سالار تو اپنی جگہ پر قائم رہے وہ نہیں بھاگے۔

واضح رہے کہ عبدالمطلب کا قریش میں بہت وقار تھا اور وہ بڑے بہادر تھےاس بن پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"میں بھاگنے والا نہیں ہوں، میں تو بہادر شخص کا بیٹا ہوں۔
" 3۔
حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا کے بیٹے ہیں۔
یہ مکہ فتح ہونے سے پہلے ہی مسلمان ہو گئے تھے اور غزوہ حنین میں ثابت قدم رہے جیسا کہ اس حدیث کے آخر میں ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4315   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.