الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
61. بَابُ الْحَدَثِ فِي الْمَسْجِدِ:
61. باب: مسجد میں ریاح (ہوا) خارج کرنا۔
(61) Chapter. Al-Hadath (Passing wind) in the mosque.
حدیث نمبر: 445
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه، ما لم يحدث تقول: اللهم اغفر له اللهم ارحمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہ کہا ہمیں مالک نے ابوالزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک تم اپنے مصلے پر جہاں تم نے نماز پڑھی تھی، بیٹھے رہو اور ریاح خارج نہ کرو تو ملائکہ تم پر برابر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ کہتے ہیں «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے اللہ! اس کی مغفرت کیجیئے، اے اللہ! اس پر رحم کیجیئے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The angels keep on asking Allah's forgiveness for anyone of you, as long as he is at his Musalla (praying place) and he does not pass wind (Hadath). They say, 'O Allah! Forgive him, O Allah! be Merciful to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 436


   صحيح البخاري445عبد الرحمن بن صخرالملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث تقول اللهم اغفر له اللهم ارحمه
   صحيح البخاري3229عبد الرحمن بن صخرأحدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه والملائكة تقول اللهم اغفر له وارحمه ما لم يقم من صلاته أو يحدث
   صحيح مسلم1508عبد الرحمن بن صخرالملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مجلسه تقول اللهم اغفر له اللهم ارحمه ما لم يحدث أحدكم في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه
   صحيح مسلم1511عبد الرحمن بن صخرأحدكم ما قعد ينتظر الصلاة في صلاة ما لم يحدث تدعو له الملائكة اللهم اغفر له اللهم ارحمه
   سنن أبي داود469عبد الرحمن بن صخرالملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث أو يقم اللهم اغفر له اللهم ارحمه
   سنن النسائى الصغرى734عبد الرحمن بن صخرالملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث اللهم اغفر له اللهم ارحمه
   سنن ابن ماجه799عبد الرحمن بن صخرأحدكم إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه والملائكة يصلون على أحدكم ما دام في مجلسه الذي صلى فيه يقولون اللهم اغفر له اللهم ارحمه اللهم تب عليه ما لم يحدث فيه ما لم يؤذ فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 734  
´مسجد میں بیٹھنے اور نماز کا انتظار کرنے کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک آدمی اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، اور وضو نہ توڑا ہو، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اور اے اللہ! تو اس پر رحم فرما۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 734]
734 ۔ اردو حاشیہ: مسجد میں بیٹھنا ذکر کے لیے ہو گا یا اگلی نماز کے انتظار کے لیے، دونوں صورتوں میں وضو ہونا چاہیے۔ بے وضو مسجد میں ٹھہرنا زیادہ فضیلت کا باعث نہیں کیونکہ اس حالت میں آدمی فرشتوں کی دعا سے محروم رہتا ہے جو کہ ایک فضیلت سے محرومی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 734   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث799  
´مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر نماز کے لیے رکے رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، اور فرشتے اس شخص کے لیے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جس جگہ اس نے نماز ادا کی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 799]
اردو حاشہ:
(1)
مسجد میں جماعت کھڑی ہونے سے کافی پہلے جانا چاہیے تاکہ سنت اور نوافل وغیرہ ادا کیے جا سکیں یا ذکروتلاوت سے ثواب حاصل کیا جائے۔

(2)
فرض نماز کے انتظار میں بیٹھنے سے نماز جتنا ثواب ملتا ہے۔
اس اثناء میں کیا جانے والا ذکر اور پڑھے جانے والے نوافل مزید ثواب کا باعث ہوتے ہیں۔

(3)
فرض نماز ادا کرنے کے بعد اسی مقام پر بیٹھ کر مسنون اوراد و وظائف میں مشغول رہنا بہت زیادہ اجر وثواب کا کام ہے۔

(4)
باوضو رہنا ثواب اور فضیلت کا باعث ہے۔

(5)
بو سے جس طرح انسان کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح فرشتے بھی اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں اس لیے بو پیدا ہونے کے بعد فرشتے نمازی کے حق میں دعا کرنا بند کردیتے ہیں۔

(6)
جب تک تکلیف نہ دے اس کا یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ زبان سے نا مناسب بات کہہ کر کسی نمازی کو تکلیف نہ دے۔
بے وضو ہوجانے کی بو سے بھی نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہےممکن ہے یہی مراد ہو۔
 واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 799   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:445  
445. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تک تم اپنے مصلے پر رہو جہاں تم نے نماز پڑھی تھی اور ریاح بھی خارج نہ کرو تو ملائکہ تمہارے لیے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! اس کی مغفرت فر دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:445]
حدیث حاشیہ:

اس جگہ حدث سے مراد حدث اصغر (بے وضو ہونا)
ہے حدث اکبر، یعنی جنابت وغیرہ مراد نہیں, حضرت ابوہریرہ ؓ نے مذکورہ روایت میں حدث سے یہی مراد لیا ہے۔
(حدیث 176)
بعض نے کہا ہے کہ یہاں عام معنی مراد ہے، یعنی جب تک وہاں کوئی تکلیف دہ معاملہ نہ کرے۔
چنانچہ حدیث مسلم سے اس معنی کی تائید ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔
جب تک بے وضو نہ ہو، جب تک کسی کو تکلیف نہ دے۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 506 (649)
لیکن روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد ریح کا خارج کرنا ہے جو دوسروں کی تکلیف کا باعث بنتی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ جب تک وہ حدث کے ذریعے سے کسی دوسرے کی تکلیف کا باعث نہ بنے۔
(صحیح البخاري،الصلاة، حدیث: 477)

یہ فضیلت ہر اس شخص کے لیے ہے جو نماز ادا کرکے دوسری نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھا رہتا ہے۔
اپنے گھر نہیں جاتا، اس لیے مصلی سے مراد جائے سجود ہی نہیں بلکہ تمام مسجد ہے۔
جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ انسان اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ دوسری نماز کے انتظار میں ہے، اس لیے دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں۔
(فتح الباري: 1/697)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ مسجد میں ریح کا خارج کرنا تھوکنے سے زیادہ سنگین ہے، کیونکہ مسجد میں تھوکنے کا کفارہ بیان ہوا ہے کہ اس کو دفن کردیا جائے۔
لیکن اس کا کوئی کفارہ نہیں، بلکہ فرشتوں کی دعائے رحمت سے بھی اسے محروم کردیا جاتا ہے۔
(فتح الباري: 1/697)
لیکن یہ سنگین جرم اس صورت میں قراردیا جائے گا جب حدث سے مراد کوئی گناہ یا بدعت کا ارتکاب ہو، بصورت دیگر اسے سنگین جرم قراردینا صحیح نہیں، اگرچہ اس فعل سے فرشتوں کی دعا حاصل نہیں ہوتی۔
بہر حال مسجد میں یہ فعل خلاف اولیٰ ضرور ہے حرام یا ناجائز نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 445   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.