الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
553 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة كم مرة لا احصيه لا اعده قال: اخبرني ابي قال: سئل اسامة بن زيد وانا إلي جنبه وكان ردف رسول الله صلي الله عليه وسلم من عرفة حتي اتي المزدلفة كيف كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يسير حين دفع؟ قال «كان يسير العنق؟ فإذا وجد فجوة نص» قال سفيان قال هشام «والنص فوق العنق» 553 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ كَمْ مَرَّةٍ لَا أُحْصِيهِ لَا أَعُدُّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا إِلَي جَنْبِهِ وَكَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّي أَتَي الْمُزْدَلِفَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ؟ قَالَ «كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ؟ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ» قَالَ سُفْيَانُ قَالَ هِشَامٌ «وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ»
553- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا میں اس وقت ان کے پہلو میں موجود تھا، وہ عرفہ سے مزدلفہ آنے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار پر بیٹھے رہے تھے۔ (سوال یہ تھا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس رفتار سے چلے تھے؟ تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی رفتار سے چلتے رہے تھے، جب کوئی بلندی آتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفتار ذرا تیز کردیتے تھے۔
سفیان نے ہشام کا یہ قول نقل کیا ہے نص کا لفظ عنق کے مقابلے میں ذرا زیادہ تیز رفتار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 139، 181، 1666، 1667، 1669، 1672، 2999، 4413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1280، 1286، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 64، 973، 2824، 2844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1594، 3857، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1715، 6597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 608، 3011، 3018، 3023، 3024، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1592، 3993، 4000، 4004، 4005، 4006، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1921، 1923،1924، 1925، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1922، 1923، 1924، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3017، 3019، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 390، 9580، 9581، 9582، 9583، 9584، 9595، 9596، 9628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1854، 22156،22163، 22170، 22174، 22175، 22179، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 658، 663، 670، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6722، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14232، 15893»

   سنن أبي داود1921الصلاة أمامك ركب حتى قدمنا المزدلفة فأقام المغرب ثم أناخ الناس في منازلهم ولم يحلوا حتى أقام العشاء وصلى ثم حل الناس
   مسندالحميدي553كان يسير العنق؟ فإذا وجد فجوة نص

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:553  
553- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا میں اس وقت ان کے پہلو میں موجود تھا، وہ عرفہ سے مزدلفہ آنے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار پر بیٹھے رہے تھے۔ (سوال یہ تھا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس رفتار سے چلے تھے؟ تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی رفتار سے چلتے رہے تھے، جب کوئی بلندی آتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفتار ذرا تیز کردیتے تھے۔ سفیان نے ہشام کا یہ قول نقل کیا ہے نص کا لفظ عنق کے مقابلے میں ذرا زیادہ تیز رفتار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:553]
فائدہ:
اس حدیث میں ڈرائیونگ کے بعض آداب بیان ہوئے ہیں کہ جب راستہ خالی ہوتو سواری کی سپیڈ تیز کر دینی چاہیے، جبکہ رش والی جگہ پر درمیانی چال دوڑانی چاہیے، اس میں خیر ہے۔ بعض لوگ اس قدر تیز ڈرائیونگ کرتے ہیں کہ اللہ کی پناہ، بلکہ وہ اپنی جان پر ظلم کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، ردیف سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے سوار کو کہتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 553   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.