الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
554 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار قال: سمعت عامر بن سعد بن ابي وقاص قال: جاء رجل إلي سعد يساله عن الطاعون وعنده اسامة بن زيد فقال اسامة: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «هو عذاب او رجز ارسل علي اناس ممن كان قبلكم او علي طائفة من بني إسرائيل فهو يجيء احيانا، ويذهب احيانا فإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا سمعتم به في ارض فلا تدخلوها» فقال عمرو: «فلعله لقوم عذاب او رجز ولقوم شهادة» قال سفيان «فاعجبني قول عمرو هذا» 554 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي سَعْدٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الطَّاعُونِ وَعِنْدَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أُسَامَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أُرْسِلَ عَلَي أُنَاسٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَوْ عَلَي طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَهُوَ يَجِيءُ أَحْيَانًا، وَيَذْهَبُ أَحْيَانًا فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا» فَقَالَ عَمْرٌو: «فَلَعَلَّهُ لِقَوْمٍ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ وَلِقَوْمٍ شَهَادَةٌ» قَالَ سُفْيَانُ «فَأَعْجَبَنِي قَوْلُ عَمْرٍو هَذَا»
554- عامر بن سعد بیان کرتے ہیں، ایک شخص سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں طاعون کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو اس وقت ان کے پاس سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : یہ عذاب ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یہ سزا ہے، جو تم سے پہلے کچھ لوگوں کی طرف بھیجی گئی تھی۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجی گئی تھی، تو کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے، تو جب یہ کسی ایسی زمین میں واقع ہو جہاں تم موجود ہو، تو تم اس جگہ سے فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے باہر نہ نکلو، اور جب تم کسی جگہ کے بارے میں اس کے بارے میں سنو تو تم اس جگہ میں داخل نہ ہو۔
عمرو نامی راوی کہتے ہیں: ہوسکتا ہے یہ کسی قوم کے لئے عذاب اور گناہ ہو اور کسی دوسری قوم کے لئے شہادت ہو۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے عمرو کی یہ بات بہت اچھی لگی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3473، 5728، 6974، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2218، ومالك فى «الموطأ» برقم: 674، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2952، 2954، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7481، 7482، 7483، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1065، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6653، 6654، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1555، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 728»

   صحيح البخاري3473أسامة بن زيدالطاعون رجس أرسل على طائفة من بني إسرائيل أو على من كان قبلكم إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح البخاري6974أسامة بن زيدرجز أو عذاب عذب به بعض الأمم ثم بقي منه بقية فيذهب المرة ويأتي الأخرى من سمع به بأرض فلا يقدمن عليه من كان بأرض وقع بها فلا يخرج فرارا منه
   صحيح مسلم5777أسامة بن زيدالسقم رجز عذب به بعض الأمم قبلكم ثم بقي بعد بالأرض فيذهب المرة ويأتي الأخرى من سمع به بأرض فلا يقدمن عليه من وقع بأرض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه
   صحيح مسلم5774أسامة بن زيدالطاعون رجز سلط على من كان قبلكم أو على بني إسرائيل إذا كان بأرض فلا تخرجوا منها فرارا منه إذا كان بأرض فلا تدخلوها
   صحيح مسلم5775أسامة بن زيدعذاب أو رجز أرسله الله على طائفة من بني إسرائيل أو ناس كانوا قبلكم إذا سمعتم به بأرض فلا تدخلوها عليه إذا دخلها عليكم فلا تخرجوا منها فرارا
   صحيح مسلم5773أسامة بن زيدالطاعون آية الرجز ابتلى الله به ناسا من عباده إذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تفروا منه
   صحيح مسلم5772أسامة بن زيدالطاعون رجز أو عذاب أرسل على بني إسرائيل أو على من كان قبلكم إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   جامع الترمذي1065أسامة بن زيدرجز أو عذاب أرسل على طائفة من بني إسرائيل إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها إذا وقع بأرض ولستم بها فلا تهبطوا عليها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم435أسامة بن زيدالطاعون رجز ارسل على طائفة من بني إسرائيل او على من كان قبلكم. فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   مسندالحميدي554أسامة بن زيدهو عذاب أو رجز أرسل على أناس ممن كان قبلكم أو على طائفة من بني إسرائيل فهو يجيء أحيانا، ويذهب أحيانا فإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا سمعتم به في أرض فلا تدخلوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:554  
554- عامر بن سعد بیان کرتے ہیں، ایک شخص سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں طاعون کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو اس وقت ان کے پاس سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : یہ عذاب ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یہ سزا ہے، جو تم سے پہلے کچھ لوگوں کی طرف بھیجی گئی تھی۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجی گئی تھی، تو کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے، تو جب یہ کسی ایسی زمین میں واقع ہو جہاں تم موجود ہو، تو تم اس جگہ سے فر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:554]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طاعون کی بیماری ایک عذاب ہے، جو اللہ تعالیٰ ایک قوم پر مسلط کرتے ہیں، وہاں سے بھا گنا منع ہے، اور باہر والے کا وہاں جانا ممنوع ہے، طاعون یا کوئی بھی بیماری متعدی نہیں ہے، جس قوم پر طاعون کی بیماری مسلط کر دی جائے، ان سے الگ رہنا چاہیے، کیونکہ ان پر کسی بھی وقت عذاب آ سکتا ہے، اور جب انسان کسی طاعون والی قوم میں ہو تو وہاں سے بھاگنا نہیں چاہیے، کیونکہ اس سے عذاب نہیں ٹل سکتا، اور کسی اور کو بیماری لگ سکتی ہے، اگر یہودی اپنے آپ کو اللہ کا چہیتا سمجھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب کیوں نازل کیا؟ محدث مولانا محمد عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے طاعون سے فرار کی ممانعت پر دو مستقل رسالے لکھے ہیں۔ دیکھئے: (مقالات محدث مبارک پوری، ص: 378۔ 494)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 554   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.