الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
562 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا إبراهيم بن ميسرة قال: سمعت عمرو بن الشريد يقول: اخذ المسور بن المخرمة بيدي فقال: انطلق بنا إلي سعد بن ابي وقاص فخرجت معه وإن يده لعلي احد منكبي فجاء إليه ابو رافع فقال للمسور: الا تامر هذا - يعني سعدا - يشتري من بيتي الذي في داره فقال سعد: لا والله لا ازيد علي اربعمائة دينار إما قال مقطعة، وإما قال منجمة قال: فقال له ابو رافع: والله إن كنت لامنعها من خمسمائة دينار نقدا؟ ولولا اني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «الجار احق بسقبه ما بعتك» 562 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: أَخَذَ الْمِسْوَرُ بْنُ الْمَخْرَمَةِ بِيَدِي فَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَي سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَخَرَجْتُ مَعَهُ وَإِنَّ يَدَهُ لَعَلَي أَحَدِ مَنْكِبَيَّ فَجَاءَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ فَقَالَ لِلْمِسْوَرِ: أَلَا تَأْمُرُ هَذَا - يَعْنِي سَعْدًا - يَشْتَرِي مِنْ بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِهِ فَقَالَ سَعْدٌ: لَا وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَي أَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ إِمَّا قَالَ مُقَطَّعَةً، وَإِمَّا قَالَ مُنَجَّمَةً قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو رَافِعٍ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَمْنَعُهَا مِنْ خَمْسِمِائَةِ دِينَارٍ نَقْدًا؟ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا بِعْتُكَ»
562- عمرو بن شرید بیان کرتے ہیں: سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے: تم میرے ساتھ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، میں ان کے ساتھ گیا، ان کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ انہیں یعنی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے محلے میں موجود میرا گھر خرید لیں، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے: نہیں! اللہ کی قسم! میں چار سو دینار سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا، اور وہ ادائیگی بھی قسطوں میں ہوگی (یہاں لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں: تو سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! میں تو پانچ سو دینار نقد میں منع کرچکا ہوں، اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا ہوتا: پڑوسی اپنی قریبی جگہ کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ تو یہ میں آپ کو فروخت نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2258، 6977، 6978، 6980، 6981 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5180، 5181، 5183 والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4716، 4717 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 6256 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3516، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2495، 2496، 2498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11693»

   صحيح البخاري6980أسلمالجار أحق بصقبه
   صحيح البخاري6978أسلمالجار أحق بصقبه
   صحيح البخاري6977أسلمالجار أحق بصقبه ما بعتكه أو قال ما أعطيتكه
   صحيح البخاري6981أسلمالجار أحق بصقبه
   صحيح البخاري2258أسلمالجار أحق بسقبه ما أعطيتكها بأربعة آلاف وأنا أعطى بها خمس مائة دينار فأعطاها إياه
   سنن أبي داود3516أسلمالجار أحق بسقبه
   سنن النسائى الصغرى4706أسلمالجار أحق بسقبه
   سنن ابن ماجه2495أسلمالجار أحق بسقبه
   سنن ابن ماجه2498أسلمالشريك أحق بسقبه ما كان
   بلوغ المرام761أسلم الجار أحق بصقبه
   مسندالحميدي562أسلمالجار أحق بسقبه ما بعتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:562  
562- عمرو بن شرید بیان کرتے ہیں: سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے: تم میرے ساتھ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، میں ان کے ساتھ گیا، ان کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ انہیں یعنی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے محلے میں موجود میرا گھر خرید لیں، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے: نہیں! اللہ کی قسم! میں چار سو دینار سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا، اور وہ ادائیگی بھی قسطوں میں ہوگی (یہاں لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:562]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب کسی نے کوئی چیز فروخت کرنی ہو تو اس کو خریدنے کا زیادہ حق دار اس کا ہمسایہ ہے۔ یہ حدیث نقل کرنے کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: بعض لوگ کہتے ہیں جب کوئی اپنا مکان فروخت کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ حیلہ کرے اور شفعہ کو غیر مؤثر کرے۔ وہ اس طرح کہ بیچنے والا، خریدار کو وہ مکان ہبہ کر دے اور اس کی حد بندی کر کے اس کے حوالے کر دے۔ پھر خریدار اس ہبہ کے معاوضے میں مالک کو ایک ہزار بطور معاوضہ ادا کر دے اس طرح شفعہ کر نے والے کو اس میں شفعہ کا حق نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جو حق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے ثابت کیا ہے اسے کسی قسم کے حیلے سے ساقط نہیں کیا جا سکتا۔ [فتح الباري:435/12]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 562   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.