الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
563 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب انهما سمعا حكيم بن حزام يقول: سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم فاعطاني ثم سالته فاعطاني ثم سالته فاعطاني ثم قال: «إن هذا المال خضرة حلوة فمن اخذه بطيب نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلي» قال سفيان: لم اسمع إلا هذا563 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُمَا سَمِعَا حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَي» قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ أَسْمَعْ إِلَّا هَذَا
563- سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ مال سر سبز اور میٹھا ہے، جو شخص دل کی خوشی کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت رکھی جاتی ہے اور جو شخص لالچ کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے، اس کے لئے اس میں برکت نہیں رکھی جاتی ہے اور اس کی مثال اس طرح ہوتی ہے، جو شخص کھانے کے باوجود سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1427، 1472، 2750، 3143، 6441، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1034، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3220، 3402، 3406، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2142، 6099، 6102، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2530، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2322، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2463، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1690، 1693، 2792، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7846، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15551»

   جامع الترمذي2463موضع إرسالالمال خضرة حلوة من أخذه بسخاوة نفس بورك له فيه من أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه وكان كالذي يأكل ولا يشبع اليد العليا خير من اليد السفلى
   مسندالحميدي563موضع إرسالإن هذا المال خضرة حلوة فمن أخذه بطيب نفس بورك له فيه، ومن أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي يأكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:563  
563- سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ مال سر سبز اور میٹھا ہے، جو شخص دل کی خوشی کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت رکھی جاتی ہے اور جو شخص لالچ کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے، اس کے لئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:563]
فائدہ:
اس حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت زیادہ سخی ہونے کی دلیل ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو خالی نہیں موڑ تے تھے، نیز اس حدیث میں مال کے لالچی کی مذمت بیان کی گئی ہے، انسان کو لالچی نہیں ہونا چاہیے، او پر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد ہے کہ بلاوجہ اور بغیر کسی شرعی عذر کے مانگنے والا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 563   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.