الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
21. بَابُ إِذَا أَصَابَ قَوْمٌ مِنْ رَجُلٍ هَلْ يُعَاقِبُ أَوْ يَقْتَصُّ مِنْهُمْ كُلِّهِمْ:
21. باب: اگر کئی آدمی ایک شخص کو قتل کر دیں تو کیا قصاص میں سب کو قتل کیا جائے گا یا قصاص لیا جائے گا؟
(21) Chapter. If a group of people killed or injured one man, will all of them have to give Diya or be punished with the law of Al-Qisas (equality in punishment)?
حدیث نمبر: 6897
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثنا موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، قال: قالت عائشة" لددنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه وجعل يشير إلينا لا تلدوني، قال: فقلنا: كراهية المريض بالدواء، فلما افاق، قال: الم انهكم ان تلدوني، قال: قلنا: كراهية للدواء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يبقى منكم احد إلا لد وانا انظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ" لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ وَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا لَا تَلُدُّونِي، قَالَ: فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ بِالدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي، قَالَ: قُلْنَا: كَرَاهِيَةٌ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبْقَى مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ نے، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں آپ کے منہ میں زبردستی دوا ڈالی۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اشارہ کرتے رہے کہ دوا نہ ڈالی جائے لیکن ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے (اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں) پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا۔ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ دوا نہ ڈالو۔ بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا کہ آپ نے دوا سے ناگواری کی وجہ سے ایسا کیا ہو گا؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا سوائے عباس کے کیونکہ وہ اس وقت وہاں موجود ہی نہ تھے۔

Narrated `Aisha: We poured medicine into the mouth of Allah's Apostle during his illness, and he pointed out to us intending to say, "Don't pour medicine into my mouth." We thought that his refusal was out of the aversion a patient usually has for medicine. When he improved and felt a bit better he said (to us.) "Didn't I forbid you to pour medicine into my mouth?" We said, "We thought (you did so) because of the aversion, one usually have for medicine." Allah's Apostle said, "There is none of you but will be forced to drink medicine, and I will watch you, except Al-`Abbas, for he did not witness this act of yours."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 35


   صحيح البخاري6886عائشة بنت عبد اللهلا يبقى أحد منكم إلا لد غير العباس فإنه لم يشهدكم
   صحيح البخاري4458عائشة بنت عبد اللهلا يبقى أحد في البيت إلا لد وأنا أنظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم
   صحيح البخاري6897عائشة بنت عبد اللهلا يبقى منكم أحد إلا لد وأنا أنظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم
   صحيح مسلم5761عائشة بنت عبد اللهلا يبقى أحد منكم إلا لد غير العباس فإنه لم يشهدكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6897  
6897. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کی بیماری کے وقت آپ کے منہ میں دوائی ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ فرمایا: تم ایسا نہ کرو۔ ہم نے سمجھا کا منع کرنا اس لیے ہے کہ بیمار کو دوا سے ناگواری ہوتی ہے، چنانچہ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا: میں نے تمہیں دوائی ڈالنے سے روکا تھا؟ ہم نے کہا: ہم یہ سمجھے تھے کہ دوا کی ناپسندیدگی کی وجہ سے آپ ایسا فرما رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کے منہ میں دوائی ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کے ساتھ یہ سلوک نہ کیا جائے کیونکہ وہ تمہارے ساتھ شامل نہیں تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6897]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے اگرچہ صاف طور پر قصاص ثابت نہیں ہوتا، تاہم یہ بات واضح ہے کہ ایک کام میں جو حضرات شریک تھے ان سب سے قصاص لیا گیا یا انھیں سزا دی گئی۔
بہرحال جب معمولی اشیاء میں قصاص ہے تو بڑے بڑے کاموں میں اگر کئی لوگ شریک ہو جائیں تو ان سے بطریق اولی قصاص لیا جائے گا، جیسے:
قتل اور چوری وغیرہ میں تمام شرکاء کو قصاص میں شامل کیا جائے گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6897   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.