الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
The Book of Obliging The Apostates and The Repentance of Those Who Refuse The Truth Obstinately, and To Fight Against Such People
1. بَابُ إِثْمِ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ:
1. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ لقمان میں) فرمایا «إثم من أشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة» ۔
(1) Chapter. The sin of the person who ascribes partners in worship to Allah, and his punishment in this world and in the Hereafter.
حدیث نمبر: 6920
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم، اخبرنا عبيد الله بن موسى، اخبرنا شيبان، عن فراس، عن الشعبي، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال:" جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما الكبائر؟، قال: الإشراك بالله، قال: ثم ماذا؟، قال: ثم عقوق الوالدين، قال: ثم ماذا؟، قال: اليمين الغموس، قلت: وما اليمين الغموس؟، قال: الذي يقتطع مال امرئ مسلم هو فيها كاذب".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْكَبَائِرُ؟، قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟، قَالَ: ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟، قَالَ: الْيَمِينُ الْغَمُوسُ، قُلْتُ: وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ؟، قَالَ: الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ".
ہم سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ کوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شیبان نحوی نے خبر دی، انہوں نے فراش بن یحییٰ سے، انہوں نے عامر شعبی سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ ایک گنوار (نام نامعلوم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا: یا رسول اللہ! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ اس نے پوچھا پھر کون سا گناہ؟ آپ نے فرمایا ماں باپ کو ستانا۔ پوچھا: پھر کون سا گناہ؟ آپ نے فرمایا «غموس‏"‏‏.‏» قسم کھانا۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! «غموس‏"‏‏.‏» قسم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جان بوجھ کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: A bedouin came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! What are the biggest sins?: The Prophet said, "To join others in worship with Allah." The bedouin said, "What is next?" The Prophet said, "To be undutiful to one's parents." The bedouin said "What is next?" The Prophet said "To take an oath 'Al-Ghamus." The bedouin said, "What is an oath 'Al-Ghamus'?" The Prophet said, "The false oath through which one deprives a Muslim of his property (unjustly).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 55


   صحيح البخاري6920عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين اليمين الغموس ما اليمين الغموس قال الذي يقتطع مال امرئ مسلم هو فيها كاذب
   صحيح البخاري6870عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين اليمين الغموس
   صحيح البخاري6675عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين قتل النفس اليمين الغموس
   جامع الترمذي3021عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين اليمين الغموس
   سنن النسائى الصغرى4016عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين قتل النفس اليمين الغموس
   سنن النسائى الصغرى4872عبد الله بن عمروالإشراك بالله عقوق الوالدين قتل النفس اليمين الغموس
   مشكوة المصابيح50عبد الله بن عمروالكبائر الإشراك بالله وعقوق الوالدين وقتل النفس واليمين الغموس
   بلوغ المرام1176عبد الله بن عمرو اليمين الغموس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6920  
6920. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! بڑے بڑے گناہ کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کا شریک بنانا اس نے پوچھا: اس کے بعد کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: والدین کی نافرمانی کرنا۔ اس نے دریافت کیا، پھر کون سے ہے؟ آپ نے فرمایا: جھوٹی قسم اٹھانا میں نے پوچھا: یمین غموس کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: جان بوجھ کر اس کے ذریعے سے کسی کا مال ہتھیا لے، حالانکہ وہ اس (قسم) میں جھوٹا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6920]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ نے بتوں کی عبادت کو گندگی سے تشبیہ دی ہے، فرمایا:
بتوں کی گندگی سے بچو۔
(الحج22: 31)
یعنی آستانوں کی آلائش اور بتوں کی پرستش سے اس طرح بچو جیسے انسان گندگی کے ڈھیر سے بچتا ہے، اور اس گندگی کے قریب جانے سے بھی گھن آتی ہے۔
ایک مقام پر شرک کی سنگینی کو ان الفاظ میں بیان فرمایا:
اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا تو وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرے، پھر اسے پرندے اچک لیں جائیں یا ہوا، اسے کسی دور دراز مقام پر لے جا کر پھینک دے۔
(الحج22: 31) (2)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے، اب اگر وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کے آگے جھکے تو گویا ایک بلند تر مخلوق کمتر مخلوق کے سامنے جھک گئی اور جس نے شرک کیا گویا وہ توحید کی بلندیوں سے نیچے گر گیا، اب اس کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں رہی، اب وہ اپنی خواہشات نفس کے پیچھے یا اپنے جیسے مشرکین کے پیچھے لڑھکتا ہے گا جو اسے کبھی کسی در پرجانے کا مشورہ دیں گے، کبھی دوسرے کے آستانے پر جانے کا کہیں گے حتی کہ یہ شکاری پرندے اسے مکمل طور پر گمراہ اور بے ایمان کر کے ہی چھوڑیں گے۔
أعاذنا الله منه
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6920   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.