حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ادرك شيخا يمشي بين ابنيه، متوكئا عليهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما شان هذا الشيخ؟" قال ابناه: يا رسول الله، كان عليه نذر، فقال له:" اركب ايها الشيخ، فإن الله عز وجل غني عنك وعن نذرك" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، مُتَوَكِّئًا عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا شَأْنُ هَذَا الشَّيْخِ؟" قَالَ ابْنَاهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ، فَقَالَ لَهُ:" ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمر رسیدہ آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ان کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ ان بزرگ کا کیا معاملہ ہے؟ (یہ سوار کیوں نہیں ہوجاتے؟) اس کے بیٹوں نے بتایا کہ یا رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے منت مان رکھی تھی (اسے پورا کرنے کے لئے سوار نہیں ہو رہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بزرگو! سوار ہوجاؤ اللہ آپ اور آپ کی منت سے بڑا غنی ہے (وہ قبول کرلے گا)