الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
7. باب مَا جَاءَ فِي تَلْقِينِ الْمَرِيضِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ عِنْدَهُ
7. باب: موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، عن ام سلمة، قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا حضرتم المريض او الميت فقولوا خيرا، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون ". قالت: فلما مات ابو سلمة اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إن ابا سلمة مات، قال: " فقولي: اللهم اغفر لي وله، واعقبني منه عقبى حسنة "، قالت: فقلت: فاعقبني الله منه من هو خير منه رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: شقيق هو: ابن سلمة ابو وائل الاسدي. قال ابو عيسى: حديث ام سلمة حديث حسن صحيح، وقد كان يستحب ان يلقن المريض عند الموت، قول: لا إله إلا الله، وقال بعض اهل العلم: إذا قال ذلك مرة فما لم يتكلم بعد ذلك، فلا ينبغي ان يلقن ولا يكثر عليه في هذا، وروي عن ابن المبارك انه لما حضرته الوفاة، جعل رجل يلقنه لا إله إلا الله واكثر عليه، فقال له عبد الله: إذا قلت مرة فانا على ذلك ما لم اتكلم بكلام، وإنما معنى قول عبد الله: إنما اراد ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم من كان آخر قوله لا إله إلا الله دخل الجنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ". قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ مَاتَ، قَالَ: " فَقُولِيَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مِنْهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: شَقِيقٌ هُوَ: ابْنُ سَلَمَةَ أَبُو وَائِلٍ الْأَسَدِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَانَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُلَقَّنَ الْمَرِيضُ عِنْدَ الْمَوْتِ، قَوْلَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَالَ ذَلِكَ مَرَّةً فَمَا لَمْ يَتَكَلَّمْ بَعْدَ ذَلِكَ، فَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُلَقَّنَ وَلَا يُكْثَرَ عَلَيْهِ فِي هَذَا، وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، جَعَلَ رَجُلٌ يُلَقِّنُهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَكْثَرَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: إِذَا قُلْتُ مَرَّةً فَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مَا لَمْ أَتَكَلَّمْ بِكَلَامٍ، وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّمَا أَرَادَ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ آخِرُ قَوْلِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوئے آدمی کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو ۱؎، اس لیے کہ جو تم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ! مجھے اور انہیں معاف فرما دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما وہ کہتی ہیں کہ: جب میں نے یہ دعا پڑھی تو اللہ نے مجھے ایسی ہستی عطا کر دی جو ان سے بہتر تھی یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ مستحب سمجھا جاتا تھا کہ مریض کو اس کی موت کے وقت «لا إله إلا الله» کی تلقین کی جائے،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں: جب وہ (میت) اسے ایک بار کہہ دے اور اس کے بعد پھر نہ بولے تو مناسب نہیں کہ اس کے سامنے باربار یہ کلمہ دہرایا جائے،
۴- ابن مبارک کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان کی موت کا وقت آیا، تو ایک شخص انہیں «لا إله إلا الله» کی تلقین کرنے لگا اور باربار کرنے لگا، عبداللہ بن مبارک نے اس سے کہا: جب تم نے ایک بار کہہ دیا تو میں اب اسی پر قائم ہوں جب تک کوئی اور گفتگو نہ کروں، عبداللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد اس سے وہی تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جس کا آخری قول «لا إله إلا الله» ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن ابی داود/ الجنائز 19 (3115)، سنن النسائی/الجنائز 7 (1826)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 4 (1447)، (تحفة الأشراف: 18162)، مسند احمد (6/291، 306) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابن ماجہ/الجنائز 55 (1598)، موطا امام مالک/الجنائز 14 (42) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: مثلاً مریض سے کہو اللہ تمہیں شفاء دے اور مرے ہوئے آدمی سے کہو اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1447)

   سنن النسائى الصغرى1826هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله كيف أقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وأعقبني منه عقبى حسنة
   صحيح مسلم2129هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت فقلت فأعقبني الله من هو خير لي منه محمدا
   جامع الترمذي977هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة مات قال فقولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة
   سنن أبي داود3115هند بنت حذيفةإذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله ما أقول قال قولي اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة قالت فأعقبني الله به محمدا
   سنن ابن ماجه1447هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت ففعلت فأعقبني الله من هو خير منه محمد رسول الله
   المعجم الصغير للطبراني351هند بنت حذيفةإذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون ما نقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وارحمه واعقبني منه عقبى صالحة قالت فأعقبني الله منه محمدا صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1447  
´جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں، چنانچہ جب (میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کلمات کہو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔‏‏‏‏ ام سلمہ رضی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1447]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قریب الوفات آدمی کی عیادت بھی ضروری ہے۔

(2)
وفات کے بعد اہل علم وفضل حضرات کو بھی چاہیے کہ میت والوں کے گھرمیں جا کر میت کے لئے مغفرت کی اور متعلقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کریں۔

(3)
ہمارے ملک میں جو رواج ہے کہ باہر دری یا صفیں بچھا کر تین دن جو بیٹھے رہتے ہیں۔
لوگ آتے ہیں اور بار بار فاتحہ پڑھتے ہیں۔
یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔
اور اس موقع پر فاتحہ پڑھنے کا بھی جواز نہیں۔
ہاتھ اٹھائے بغیر میت کے لئے اور اس کے ورثاء کےلئے دعا کی جا سکتی ہے۔

(4)
میت کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ مرنے والے کے خلا کو پر کرنے کےلئے یہ مسنون دعایئں پڑھیں۔
تاکہ انھیں اللہ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمائے۔

(5)
کسی بھی مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے۔ (إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) (صحیح مسلم، الجنائز، باب ما یقال عند المصیبة؟ حدیث: 918)
ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔
اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما۔
اس کی جگہ بہترین بدل عطا فرما۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر یہ دعا پڑھی تھی۔ (صحیح المسلم، الجنائز، باب ما یقال عندالمصیبة؟ حدیث: 918)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1447   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 977  
´موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان​۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوئے آدمی کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو ۱؎، اس لیے کہ جو تم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ! مجھے اور انہیں معاف فرما دے، اور مجھے ان کا نعم البد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 977]
اردو حاشہ:
1؎:
مثلاً مریض سے کہو اللہ تمہیں شفا دے اور مرے ہوئے آدمی سے کہو اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 977   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3115  
´میت کے پاس کس قسم کی گفتگو کی جائے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی مرنے والے شخص کے پاس جاؤ تو بھلی بات کہو ۱؎ اس لیے کہ فرشتے تمہارے کہے پر آمین کہتے ہیں، تو جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ (ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے شوہر) انتقال کر گئے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں کیا کہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: «اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة» اے اللہ! ان کو بخش دے اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔‏‏‏‏ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3115]
فوائد ومسائل:
انسانوں کے معیار ان کے اپنے خیال میں خواہ کتنے ہی عمدہ اور بلند کیوں نہ ہوں۔
اللہ تعالیٰ کے معیار کا انہیں اندازہ ہی نہیں ہوسکتا۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خیال تھا کہ ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا شوہر کون ہوسکتا ہے۔
مگر رسول اللہ ﷺ کی اطاعت میں مذکورہ دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی کریم ﷺ کا حرم بنا کر ام المومنین کےشرف سے نوازا اس لئے چاہیے کہ میت کے تمام وارث مذکورہ دعا پڑھیں۔
اوراللہ عزوجل سے بہترین بدل کی امید رکھیں۔
بلکہ اگر یہ دعا (اللهم أعقبنا عقبي صالحة) دوسری ضائع ہوجانے والی چیزوں کے موقع پر بھی پڑھ لی جائے۔
تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ بہترین بدل عنایت فرمائے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3115   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.