الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت
The Book of The Superiority of offering As-Salat In The Mosque of Makkah and Al-Madina
6. بَابُ مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ:
6. باب: بیت المقدس کی مسجد کا بیان۔
(6) Chapter. The mosque of Bait-ul-Maqdis (Jerusalem).
حدیث نمبر: 1197
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن عبد الملك، سمعت قزعة مولى زياد , قال: سمعت ابا سعيد الخدري رضي الله عنه يحدث باربع عن النبي صلى الله عليه وسلم فاعجبنني , وآنقنني , قال:" لا تسافر المراة يومين إلا معها زوجها او ذو محرم، ولا صوم في يومين الفطر والاضحى، ولا صلاة بعد صلاتين بعد الصبح حتى تطلع الشمس وبعد العصر حتى تغرب، ولا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام ومسجد الاقصى ومسجدي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ قَزَعَةَ مَوْلَى زِيَادٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ بِأَرْبَعٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْجَبْنَنِي , وَآنَقْنَنِي , قَالَ:" لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ يَوْمَيْنِ إِلَّا مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا صَوْمَ فِي يَوْمَيْنِ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ، وَلَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَمَسْجِدِي".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، انہوں نے زیاد کے غلام قزعہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے چار حدیثیں بیان کرتے ہوئے سنا جو مجھے بہت پسند آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنے شوہر یا کسی ذی رحم محرم کے بغیر دو دن کا بھی سفر نہ کرے اور دوسری یہ کہ عیدالفطر اور عید الاضحی دونوں دن روزے نہ رکھے جائیں۔ تیسری بات یہ کہ صبح کی نماز کے بعد سورج کے نکلنے تک اور عصر کے بعد سورج چھپنے تک کوئی نفل نماز نہ پڑھی جائے۔ چوتھی یہ کہ تین مسجدوں کے سوا کسی کے لیے کجاوے نہ باندھے جائیں۔ مسجد الحرام، مسجد الاقصیٰ اور میری مسجد (یعنی مسجد نبوی)۔

Narrated Qaza'a Maula: (freed slave of) Ziyad: I heard Abu Sa`id Al-khudri narrating four things from the Prophet and I appreciated them very much. He said, conveying the words of the Prophet. (1) "A woman should not go on a two day journey except with her husband or a Dhi-Mahram. (2) No fasting is permissible on two days: `Id-ul-Fitr and `Id-ul-Adha. (3) No prayer after two prayers, i.e. after the Fajr prayer till the sunrises and after the `Asr prayer till the sun sets. (4) Do not prepare yourself for a journey except to three Mosques, i.e. Al-Masjid-AI-Haram, the Mosque of Aqsa (Jerusalem) and my Mosque."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 288


   صحيح البخاري1197سعد بن مالكلا تسافر المرأة يومين إلا معها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد الصبح حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام ومسجد الأقصى ومسجدي
   صحيح البخاري1864سعد بن مالكلا تسافر امرأة مسيرة يومين ليس معها زوجها أو ذو محرم لا صوم يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد العصر حتى تغرب الشمس بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجدي مسجد الأقصى
   صحيح البخاري1995سعد بن مالكلا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجد الأقصى مسجدي هذا
   صحيح مسلم3263سعد بن مالكلا تسافر المرأة ثلاثا إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3264سعد بن مالكلا تسافر امرأة فوق ثلاث ليال إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3270سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها
   جامع الترمذي1169سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن أبي داود1726سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا فوق ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن ابن ماجه2898سعد بن مالكلا تسافر المرأة سفرا ثلاثة أيام فصاعدا إلا مع أبيها أو أخيها أو ابنها أو زوجها أو ذي محرم
   بلوغ المرام558سعد بن مالكنهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم النحر
   بلوغ المرام578سعد بن مالك‏‏‏‏لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجدي هذا والمسجد الاقصى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 578  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے (کسی کے لئے) کجاوے نہ باندھو۔ (یعنی) مسجد الحرام، میری اس مسجد اور مسجد اقصی (کے علاوہ)۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 578]
578 لغوی تشریح:
«لَا تُشَدُّ الرِّجَالُ» مجہول کا صیغہ ہے اور اس میں احتمال ہے کہ یہ فعل نفی ہو یا فعل نہی۔
«اِلرِّجَال» «رحل» کی جمع ہے اور وہ اونٹ کے کجاوے کو کہتے ہیں، جیسے گھوڑے کی کاٹھی ہوتی ہے۔ اور کجاوے باندھنا استعمال کر کے سفر سے کنایہ کیا گیا ہے کیونکہ عام طور پر سفر کے لیے ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور معنی یہ ہیں کہ حصول برکت و فضیلت کی نیت سے سفر نہ کیا جائے۔ اور ایک روایت میں «لَا تَشُدُّوا» یعنی نہی کا صیغہ جمع مذکر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔
➋ تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے، اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے، البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
➋ یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے، وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 578   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1169  
´عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1169]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں تین دن کا ذکرہے،
بعض روایتوں میں دو اوربعض میں ایک دن کا ذکرہے،
اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جا سکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔

2؎:
محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا،
جیسے باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا اوراسی طرح رضاعی باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا ہیں،
داماد بھی انہیں میں ہے،
ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے،
ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جا سکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1169   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1197  
1197. حضرت قزعہ مولیٰ زیاد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے چار احادیث سنیں جو وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے تھے وہ مجھے بہت پسند آئیں اور انہوں نے مجھے بہت خوش کیا۔ آپ نے فرمایا: کوئی عورت اپنے خاوند یا محرم کے بغیر دو دن کا سفر نہ کرے، عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ دو دنوں کا روزہ نہیں رکھنا چاہئے، دو نمازوں کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی: نماز فجر کے بعد تا آنکہ سورج طلوع ہو جائے اور نماز عصر کے بعد تاآنکہ سورج غروب ہو جائے، نیز تین مساجد کے علاوہ کسی دوسرے مقام کی طرف (تقرب و عبادت کی نیت سے) رخت سفر نہ باندھا جائے، مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور میری مسجد، یعنی مسجد نبوی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1197]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں چار احکام بیان ہوئے ہیں۔
٭ عورت کو تنہا سفر کرنے کی ممانعت۔
اس کی تفصیل ہم کتاب الحج، حدیث: 1864 کے تحت بیان کریں گے۔
٭ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت۔
اس کی تشریح کتاب الصوم، حدیث: 1995 میں ذکر ہو گی۔
٭ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نوافل پڑھنے کی ممانعت۔
اس کے متعلق ہم اپنی گزارشات حدیث: 586 کے تحت بیان کر آئے ہیں۔
٭ آخری حکم شدِ رحال سے متعلق ہے جس کی تفصیل حدیث: 1189 میں بیان ہو چکی ہے۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کرنے کے لیے روایت کیا ہے۔
ہم قبل ازیں مسند بزار کے حوالے سے بیان کر آئے ہیں کہ مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی پانچ صد نماز کے برابر ہے۔
(فوائد حدیث: 1190)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1197   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.