الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
18. بَابُ دُخُولِ الْحَرَمِ وَمَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ:
18. باب: حرم اور مکہ شریف میں بغیر احرام کے داخل ہونا۔
(18) Chapter. Entering the Haram and Makkah without assuming Ihram.
حدیث نمبر: 1846
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عام الفتح وعلى راسه المغفر، فلما نزعه، جاء رجل، فقال: إن ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال: اقتلوه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ، جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے آ کر خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اتارا تو ایک شخص نے خبر دی کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹک رہا ہے آپ نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle entered Mecca in the year of its Conquest wearing an Arabian helmet on his head and when the Prophet took it off, a person came and said, "Ibn Khatal is holding the covering of the Ka`ba (taking refuge in the Ka`ba)." The Prophet said, "Kill him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 72


   صحيح البخاري4286أنس بن مالكدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر ابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتله لم يكن يومئذ محرما
   صحيح البخاري3044أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح البخاري1846أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   صحيح مسلم3308أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   جامع الترمذي1693أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن أبي داود2685أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   سنن النسائى الصغرى2870أنس بن مالكابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال اقتلوه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم564أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة
   بلوغ المرام1103أنس بن مالكابن خطل متعلق باستار الكعبة فقال: اقتلوه
   مسندالحميدي1246أنس بن مالكأن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح، وعلى رأسه المغفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1103  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سر سے اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کر دو۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1103»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل الأسير وقتل الصبر، حديث:3044، ومسلم، الحج، باب جواز دخول مكة بغير إحرام، حديث:1357.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز رویہ رکھنے والے کی سزا قتل ہے اگرچہ وہ بیت اللہ کے پردے میں چھپا ہوا ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1693  
´خود کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا،
نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا:
جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے،
اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا،
ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا،
آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں،
ابن خطل مسلمان ہوا تھا،
رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا،
ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا،
ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،
اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا،
اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا،
اتفاق سے وہ غلام سو گیا،
اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا،
چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا،
اور مرتد ہو کر مشرک ہوگیا،
اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں،
یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں،
یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2685  
´قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2685]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا خود پہنے مکہ میں داخل ہونا دلیل ہے کہ حج عمرے کے علاوہ حسب احوال انسان بغیر حرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے۔


ابن خطل پہلے مسلمان ہوگیا تھا۔
اس کو رسول اللہ ﷺ نے کسی کام سے بھیجا اور ایک انصاری کو بطور خادم اس کے ساتھ روانہ کیا۔
اس سے کوئی تقصیر (غلطی) ہوئی تو اس نے اس انصاری کو قتل کرڈالا۔
اور اس کا مال لوٹ لیا اور مرتد ہوگیا۔
سو اسی وجہ سے اس کو رسول اللہﷺ نے امان نہ دی۔
اور قتل کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2685   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1846  
1846. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ فتح کے سال جب رسول اللہ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اسے اتارا تو ایک شخص نے آپ کو مطلع کیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: اسے قتل کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1846]
حدیث حاشیہ:
ابن خطل کا نام عبداللہ تھا یہ پہلے مسلمان ہو گیا تھا۔
آپ ﷺ نے ایک صحابی کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، جس کے ساتھ ایک مسلمان غلام بھی تھا۔
ابن خطل نے اس مسلمان غلام کو کھانا تیار کرنے کا حکم دیا اور خود سو رہا، پھر جاگا تو اس مسلمان غلام نے کھانا تیار نہیں کیا تھا، غصہ میں آکر اس نے اس غلام کو قتل کر ڈالا اور خود اسلام سے پھر گیا۔
دوگانے والی لونڈیاں اس نے رکھی تھیں اور ان سے آنحضرت ﷺ کی ہجو کے گیت گوایا کرتا تھا۔
یہ بدبخت ایسا ازلی دشمن ثابت ہوا کہ اسے کعبہ شریف کے اند رہی قتل کر دیا گیا۔
ابن خطل کو قتل کرنے والے حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ تھے بعض نے حضرت زبیر کو بتلایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1846   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1846  
1846. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ فتح کے سال جب رسول اللہ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اسے اتارا تو ایک شخص نے آپ کو مطلع کیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: اسے قتل کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1846]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ جو لوگ حج و عمرے کا ارادہ رکھتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مکہ میں احرام کے ساتھ داخل ہوں۔
ان کے علاوہ جو لوگ اپنی ذاتی ضروریات یا کسی ہنگامی غرض کے پیش نظر مکہ میں آئے ان پر احرام کی پابندی لگانا درست نہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے وقت مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے کیونکہ آپ کے سر مبارک پر خود تھا۔
اگر بحالت احرام ہوتے تو آپ کا سر ننگا ہوتا۔
اس بنا پر کسی ہنگامی ضرورت کے پیش نظر مکے میں داخل ہونے والا احرام سے مستثنیٰ ہے۔
(2)
واضح رہے کہ ابن خطل نے ایک مسلمان کو قتل کر دیا تھا۔
اس کے بعد وہ مرتد ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے حرم پاک میں اسے قتل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ نے اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1846   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.