الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ} :
1. باب: آیت کی تفسیر یعنی ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مومنین کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں“۔
(1) Chapter.
حدیث نمبر: Q4781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مجاهد: صياصيهم: قصورهم.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: صَيَاصِيهِمْ: قُصُورِهِمْ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا کہ «صياصيهم» بمعنی «قصورهم» ہے جس سے ان کے قلعے محل گڑھیاں مراد ہیں۔

حدیث نمبر: 4781
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح، حدثنا ابي، عن هلال بن علي، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مؤمن إلا وانا اولى الناس به في الدنيا والآخرة، اقرءوا إن شئتم: النبي اولى بالمؤمنين من انفسهم سورة الاحزاب آية 6 فايما مؤمن ترك مالا فليرثه عصبته من كانوا، فإن ترك دينا او ضياعا فلياتني فانا مولاه".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ سورة الأحزاب آية 6 فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَكَ مَالًا فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا، فَإِنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلَاهُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے، کہا مجھ سے میرے والد نے، ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مومن ایسا نہیں کہ میں خود اس کے نفس سے بھی زیادہ اس سے اور آخرت میں تعلق نہ رکھتا ہوں، اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم‏» کہ نبی مؤمنین کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہے۔ پس جو مومن بھی (مرنے کے بعد) ترکہ مال و اسباب چھوڑے اور کوئی ان کا ولی وارث نہیں ہے اس کے عزیز و اقارب جو بھی ہوں، اس کے مال کے وارث ہوں گے، لیکن اگر کسی مومن نے کوئی قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آ جائیں ان کا ذمہ دار میں ہوں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There is no believer but I, of all the people, I am the closest to him both in this world and in the Hereafter. Recite if you wish: 'The Prophet is closer to the believers than their own selves.' (33.6) so if a believer (dies) leaves some property then his relatives will inherit that property; but if he is in debt or he leaves poor children, let those (creditors and children) come to me (that I may pay the debt and provide for the children), for them I am his sponsor (surely).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 304


   صحيح البخاري2298عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6745عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وترك مالا فماله لموالي العصبة
   صحيح البخاري6763عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري5371عبد الرحمن بن صخرمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6731عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وعليه دين ولم يترك وفاء فعلينا قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري2399عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح البخاري2398عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري4781عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح مسلم4159عبد الرحمن بن صخرإن على الأرض من مؤمن إلا أنا أولى الناس به فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه أيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان
   صحيح مسلم4161عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فللورثة ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح مسلم4160عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني فأنا وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   جامع الترمذي1070عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   جامع الترمذي2090عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلأهله ومن ترك ضياعا فإلي
   سنن أبي داود2955عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   سنن النسائى الصغرى1965عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   صحيفة همام بن منبه122عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ترك دينا أو ضيعة فادعوني فإني وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   مسندالحميدي255عبد الرحمن بن صخرإنه كان في الأمم قبلكم محدثون، فإن يكن في هذه الأمة فهو عمر بن الخطاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2090   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4781  
4781. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جتنے بھی مومن ہیں، میں ان سب کا دنیا و آخرت کے کاموں میں سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں، اگر تمہارا دل چاہے تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ﴾ اس لیے جو مومن مرتے وقت مال و دولت چھوڑ جائے تو اس کے وارث اس کے عزیز و اقارب ہوں گے جو بھی ہوں، لیکن اگر کسی مومن نے قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آ جائیں میں ان کا ذمہ دار ہوں۔'' [صحيح بخاري، حديث نمبر:4781]
حدیث حاشیہ:
ان کا قرض ادا کرنا میرے ذمہ ہوگا اور ان کی اولاد کی پرورش میں کروں گا۔
سبحان اللہ اس شفقت اورمہر بانی کا کیا کہنا۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4781   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4781  
4781. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جتنے بھی مومن ہیں، میں ان سب کا دنیا و آخرت کے کاموں میں سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں، اگر تمہارا دل چاہے تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ﴾ اس لیے جو مومن مرتے وقت مال و دولت چھوڑ جائے تو اس کے وارث اس کے عزیز و اقارب ہوں گے جو بھی ہوں، لیکن اگر کسی مومن نے قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آ جائیں میں ان کا ذمہ دار ہوں۔'' [صحيح بخاري، حديث نمبر:4781]
حدیث حاشیہ:
دینی اعتبار سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ اہل ایمان کے خیر خواہ ہیں کیونکہ انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ذریعے سے ہدایت کا راستہ ملا ہے جس میں ہماری دنیوی اور اخروی کا میابی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حد درجہ خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے کہ تمام مسلمان بھی آپ کا دوسرے سب لوگوں سے بڑھ کر احترام کریں اور آپ کی اطاعت کو بجا لائیں تاکہ آپ کی تعلیم وتربیت سے پوری طرح فیض یاب ہوا جا سکے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم میں کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے میرے ساتھ، اپنی اولاد اپنے والدین اور سب لوگوں سے زیادہ محبت نہ ہو۔
(صحیح البخاري۔
الإیمان، حدیث: 15)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4781   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.