الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
25. بَابُ مِيرَاثِ الأَسِيرِ:
25. باب: قیدی کی وراثت کا بیان۔
(25) Chapter. The inheritance of a captive (in the hands of the enemy).
حدیث نمبر: Q6763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال وكان شريح يورث الاسير في ايدي العدو ويقول هو احوج إليه، وقال عمر بن عبد العزيز اجز وصية الاسير وعتاقه وما صنع في ماله ما لم يتغير عن دينه فإنما هو ماله يصنع فيه ما يشاءقَالَ وَكَانَ شُرَيْحٌ يُوَرِّثُ الْأَسِيرَ فِي أَيْدِي الْعَدُوِّ وَيَقُولُ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَجِزْ وَصِيَّةَ الْأَسِيرِ وَعَتَاقَهُ وَمَا صَنَعَ فِي مَالِهِ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ عَنْ دِينِهِ فَإِنَّمَا هُوَ مَالُهُ يَصْنَعُ فِيهِ مَا يَشَاءُ
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ شریح قاضی قیدی کو ترکہ دلاتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ تو اور زیادہ محتاج ہے۔ اور عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ قیدی کی وصیت اور اس کی آزادی اور جو کچھ وہ اپنے مال میں تصرف کرتا ہے وہ نافذ ہو گی جب تک وہ اپنے دین سے نہیں پھرتا کیونکہ وہ مال اسی کا مال رہتا ہے وہ اس میں جس طرح چاہے تصرف کر سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 6763
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن عدي، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ترك مالا فلورثته، ومن ترك كلا فإلينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مال چھوڑا (اپنی موت کے بعد) وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض چھوڑا ہے وہ ہمارے ذمہ ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, " If somebody dies (among the Muslims) leaving some property, the property will go to his heirs; and if he leaves a debt or dependants, we will take care of them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 755


   صحيح البخاري2298عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6745عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وترك مالا فماله لموالي العصبة
   صحيح البخاري6763عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري5371عبد الرحمن بن صخرمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6731عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وعليه دين ولم يترك وفاء فعلينا قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري2399عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح البخاري2398عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري4781عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح مسلم4159عبد الرحمن بن صخرإن على الأرض من مؤمن إلا أنا أولى الناس به فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه أيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان
   صحيح مسلم4161عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فللورثة ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح مسلم4160عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني فأنا وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   جامع الترمذي1070عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   جامع الترمذي2090عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلأهله ومن ترك ضياعا فإلي
   سنن أبي داود2955عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   سنن النسائى الصغرى1965عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   صحيفة همام بن منبه122عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ترك دينا أو ضيعة فادعوني فإني وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   مسندالحميدي255عبد الرحمن بن صخرإنه كان في الأمم قبلكم محدثون، فإن يكن في هذه الأمة فهو عمر بن الخطاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2090   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6763  
6763. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے اور جس نےقرض یا محتاج اہل عیال چھوڑا وہ ہمارے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6763]
حدیث حاشیہ:
یہ ﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ﴾ کے تحت آپ نے فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6763   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6763  
6763. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے اور جس نےقرض یا محتاج اہل عیال چھوڑا وہ ہمارے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6763]
حدیث حاشیہ:
(1)
سعید بن مسیّب کہتے ہیں کہ جو شخص، دشمن کے ہاتھوں قیدی ہو اسے وراثت میں حصہ دار نہ بنایا جائے لیکن جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ قیدی کو وراثت میں حصہ دار بنایا جائے گا اور اس کی وصیت کو بھی نافذ کیا جائے گا کیونکہ جب قیدی مسلمان ہے تو وہ درج بالا حدیث کے عموم میں داخل ہے کہ جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے۔
قیدی بھی اس کا وارث ہے۔
صرف قید ہونے کی بنا پر اسے وراثت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
اسی طرح جب تک وہ زندہ ہے اس کی بیوی کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی اور اس کا مال بھی تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔
اگر اس کی زندگی کا علم نہ ہو اور نہ اس کے مقام ہی کا کوئی اتاپتا ہو تو اسے مفقود کے حکم میں شامل کیا جائے گا۔
(2)
دوران حراست میں اگر اس کے مرتد ہونے کی خبر ملے تو جب تک اس بات کا علم نہ ہو کہ وہ اپنی مرضی سے مرتد ہوا ہے اس وقت تک اس پر مرتد کے احکام بھی جاری نہیں ہوں گے۔
ممکن ہے کہ دوران حراست میں کسی مجبوری کی وجہ سے اس نے ارتداد کا لبادہ اوڑھا ہو۔
(فتح الباري: 60/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6763   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.