الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
67. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ
67. باب: مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔
Chapter: Offering The Funeral Prayer For The One Who Owes A debt
حدیث نمبر: 1965
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، وابن ابي ذئب , عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا توفي المؤمن وعليه دين سال:" هل ترك لدينه من قضاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإن قالوا: لا قال:" صلوا على صاحبكم" , فلما فتح الله عز وجل على رسوله صلى الله عليه وسلم قال:" انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ سَأَلَ:" هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِنْ قَالُوا: لَا قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن مرتا اور اس پر قرض ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ کہتے: تم اپنے ساتھی پر نماز (جنازہ) پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح و نصرت کا دروازہ کھولا، تو آپ نے فرمایا: میں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں، تو جو وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور اگر کوئی مال چھوڑ کر گیا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکفالة 5 (2298)، والنفقات 15 (2398)، صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619)، سنن الترمذی/الجنائز 69 (1070)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 13 (2415)، (تحفة الأشراف: 15257، 15315)، مسند احمد 2/290، 453 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2298عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6745عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وترك مالا فماله لموالي العصبة
   صحيح البخاري6763عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري5371عبد الرحمن بن صخرمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري6731عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن مات وعليه دين ولم يترك وفاء فعلينا قضاؤه ومن ترك مالا فلورثته
   صحيح البخاري2399عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح البخاري2398عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح البخاري4781عبد الرحمن بن صخرما من مؤمن إلا وأنا أولى الناس به في الدنيا والآخرة اقرءوا إن شئتم النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم
   صحيح مسلم4159عبد الرحمن بن صخرإن على الأرض من مؤمن إلا أنا أولى الناس به فأيكم ما ترك دينا أو ضياعا فأنا مولاه أيكم ترك مالا فإلى العصبة من كان
   صحيح مسلم4161عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فللورثة ومن ترك كلا فإلينا
   صحيح مسلم4160عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ما ترك دينا أو ضيعة فادعوني فأنا وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   جامع الترمذي1070عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   جامع الترمذي2090عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلأهله ومن ترك ضياعا فإلي
   سنن أبي داود2955عبد الرحمن بن صخرمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا
   سنن النسائى الصغرى1965عبد الرحمن بن صخرأنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه ومن ترك مالا فهو لورثته
   صحيفة همام بن منبه122عبد الرحمن بن صخرأنا أولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله فأيكم ترك دينا أو ضيعة فادعوني فإني وليه وأيكم ما ترك مالا فليؤثر بماله عصبته من كان
   مسندالحميدي255عبد الرحمن بن صخرإنه كان في الأمم قبلكم محدثون، فإن يكن في هذه الأمة فهو عمر بن الخطاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1965  
´مقروض آدمی کی نماز جنازہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن مرتا اور اس پر قرض ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ کہتے: تم اپنے ساتھی پر نماز (جنازہ) پڑھ لو۔‏‏‏‏ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر فتح و نصرت کا دروازہ کھولا، تو آپ نے فرمایا: میں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں، تو جو وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو (اس کی ادائیگی) مجھ پر ہے، اور اگر کوئی مال چھوڑ کر گیا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1965]
1965۔ اردو حاشیہ: ابتدائی دور میں بھی صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی مقروض کے جنازے سے انکار فرماتے تھے (تاکہ لوگ قرض کی ادائیگی میں سستی نہ کریں)، دوسرے لوگ جنازہ پڑھتے تھے۔ ایسی کوئی مثال نہیں کہ کویئ گناہ گار مسلمان بغیر جنازے کے دفن ہوا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1965   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2090  
´ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2090]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
ایسے مسلمان یتیموں اوربیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُوسے مسلم حاکم کے ذمّے ہے کہ جن کا مورث اُن کے لیے کوئی وراثت چھوڑکرنہ مراہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2090   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.