الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
89. بَابُ عَذَابِ الْمُصَوِّرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
89. باب: مورتیں بنانے والوں پر قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب ہو گا۔
(89) Chapter. The punishment for picture-makers on the Day of Resurrection.
حدیث نمبر: 5951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: احيوا ما خلقتم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ یہ مورتیں بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جس کو تم نے بنایا ہے اب اس میں جان بھی ڈالو۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Those who make these pictures will be punished on the Day of Resurrection, and it will be said to them. 'Make alive what you have created.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 835


   صحيح البخاري5951عبد الله بن عمرالذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   صحيح البخاري7558عبد الله بن عمرأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   صحيح مسلم5535عبد الله بن عمرالذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   سنن النسائى الصغرى5364عبد الله بن عمرأصحاب هذه الصور الذين يصنعونها يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   المعجم الصغير للطبراني1049عبد الله بن عمريبعث المصورون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5951  
5951. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ یہ تصاویر بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا جو تم نے بنایا ہے اس میں روح بھی ڈالو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5951]
حدیث حاشیہ:
مراد وہ مورتیں ہیں جو پوجنے کے لیے بنائی جائیں ایسی مورتیں بنانے والے کافر ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اگر پوجنے کے لیے نہ بنائیں تب بھی جاندار کی مورت بنانا کبیرہ گناہ ہے، اس کو سخت عذاب ہو گا بے جان اشیاء کی تصویر بنانا حرام نہیں ہے مگر جاندار کا فوٹو کھینچنا بھی نا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5951   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5951  
5951. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ یہ تصاویر بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا جو تم نے بنایا ہے اس میں روح بھی ڈالو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5951]
حدیث حاشیہ:
(1)
جاندار کی تصویر بنانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے لیکن جو ایسی تصاویر بناتے ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے وہ تو سرے سے کافر ہیں اور ہمیشہ کے لیے جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
اگر عبادت کے لیے نہ ہو تو بھی سخت ترین سزا سے دوچار ہوں گے جیسا کہ حدیث میں ہے، پھر اس میں بھی کوئی امتیاز نہیں کہ تصویر کپڑے پر ہو یا کاغذ پر یا کسی سکے پر نقش ہو یا کسی دیوار پر کندہ ہو، سب کے لیے مذکورہ وعید ہے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تین قسم کی تصاویر تھیں:
٭لکڑی اور پتھروں کے بت بنائے جاتے، جنہیں تمثال کہا جاتا تھا۔
ان کا باقاعدہ جسم ہوتا تھا اور انہیں عبادت کے لیے تراشا جاتا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا کہ اس قسم کی مورتیوں کو توڑ دیا جائے۔
ان کا تراشنا اور ان کا رکھنا حرام ہے۔
٭کپڑوں پر تصاویر کے نقش ہوتے تھے، ان کا الگ کوئی وجود نہ تھا۔
ان کے متعلق حکم دیا کہ ایسے کپڑوں کو پھاڑ دیا جائے یا انہیں نیچے بچھا کر ان کی توہین کی جائے یا ان کے سر کاٹ کر درختوں کی طرح بنا دیا جائے۔
اس قسم کی تصاویر کے متعلق بھی سخت ممانعت ہے۔
٭ شیشے پر کسی چیز کا عکس ابھر آتا ہے اسے بھی تصویر کا نام دیا جاتا ہے، جب انسان شیشے کے سامنے ہوتا ہے تو تصویر برقرار رہتی ہے جب بندہ اس کے سامنے سے ہٹ جاتا ہے تو تصویر بھی غائب ہو جاتی ہے، اس کے متعلق کوئی وعید نہیں بلکہ اسے دیکھ کر ایک دعا پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے۔
(3)
دور حاضر میں دو قسم کی مزید تصاویر بھی ہمارے سامنے آئی ہیں، ان کا حکم بھی درج بالا تصاویر سے ملتا جلتا ہے۔
وہ تصاویر حسب ذیل ہے:
٭کاغذ پر چھپی ہوئی تصویر جیسا کہ اخبارات و جرائد میں مختلف قسم کے فوٹو شائع ہوتے ہیں۔
اس تصویر کا وہی حکم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کپڑے پر نقش تصویر کا ہے۔
٭ویڈیو کی تصویر جسے لہروں کے ذریعے سے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔
اس کے متعلق مختلف آراء ہیں کچھ اہل علم اسے شیشے کی تصویر پر قیاس کر کے اس کا جواز ثابت کرتے ہیں اور کچھ اسے دوسری تصاویر کے ساتھ ملا کر اس کے متعلق حرمت کا فتویٰ دیتے ہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق ویڈیو کی تصویر بھی کپڑے پر بنی ہوئی تصویر کے حکم میں ہے کیونکہ اسے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور جب بھی ضرورت پڑے اسے دیکھا جا سکتا ہے فتنے کا دروازہ بند کرنے کے لیے اسے ناجائز قرار دینا ہی مناسب ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5951   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.