الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
56. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ} :
56. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الصافات میں) ارشاد ”اور اللہ نے پیدا کیا تمہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو“۔
(56) Chapter. The Statement of Allah: “While Allah has created you and what you make!” (V.37:96) ".
حدیث نمبر: 7558
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم احيوا ما خلقتم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان تصویروں کو بنانے والوں پر قیامت میں عذاب ہو گا اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ بھی کرو۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The painters of these pictures will be punished on the Day of Resurrection, and it will be said to them, 'Make alive what you have created."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 647


   صحيح البخاري5951عبد الله بن عمرالذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   صحيح البخاري7558عبد الله بن عمرأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   صحيح مسلم5535عبد الله بن عمرالذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   سنن النسائى الصغرى5364عبد الله بن عمرأصحاب هذه الصور الذين يصنعونها يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   المعجم الصغير للطبراني1049عبد الله بن عمريبعث المصورون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7558  
7558. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ان تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا: جو تم نے پیدا کیا تھا انہیں زندہ کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7558]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ جن لوگوں کا دعوی ہے کہ بندے اپنے افعال کے خود خالق ہیں اگر ان کا دعوی صحیح ہوتا تو تصاویر بنانے والوں کو اس قدر شرمسار اور ذلیل نہ کیا جاتا۔
ان کی طرف پیدا کرنے کی نسبت بطور استہزا ہے دراصل ان کا کسب اور فعل تھا یا ان کے زعم فاسد کی بنیاد پر خلق کا اطلاق کیا گیا ہے۔
بہرحال تصویر بنانا ان کا فعل اور عمل ہے جس کی بنیاد پر انھیں عذاب کا حق اور ٹھہرایا گیا ہے کیونکہ انھوں نے اسے اپنے ارادے اور اختیار سے بنایا تھا اور یہ ان کا حقیقی فعل تھا جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا تھا کیونکہ اس نے ہی اس عمل کا راستہ ان کے لیے آسان کیا تھا۔
چونکہ انھوں نے اپنے ارادے کو استعمال کرتے ہوئے اسے اختیار کیا۔
اس لیے عذاب کے مستحق ہوئے۔
انتہائی ضروری نوٹ:
۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تین قسم کی تصاویر تھیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہیں۔
لکڑی اور پتھروں کے بت تھے جنھیں تمثال کہا جاتا تھا۔
ان کا جسم ہوتا تھا ان کی عبادت کے لیے انھیں تراشا جاتا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس قسم کی مورتیوں کو توڑ دیا جائے۔
کپڑوں پر تصاویر کے نقش ہوتے تھے۔
ان کا الگ کوئی وجود نہ تھا۔
ان کے متعلق حکم دیا کہ ایسے کپڑوں کو پھاڑ دیا جائے یا انھیں نیچے بچھا کر ان کی توہین کی جائے یا ان کے سر کاٹ کر درختوں کی طرح بنا لیا جائے۔
بہر حال اس قسم کی تصاویر کے متعلق بھی سخت ممانعت ہے۔
شیشے پر کسی چیز کا عکس آتا، اسے بھی تصویر کا نام دیا جاتا۔
جب انسان شیشے کے سامنے ہوتا وہ تصویر برقرار رہتی۔
جب اس کے سامنے سے ہٹ جاتا تو تصویر بھی غائب ہو جاتی۔
اس کے متعلق کوئی وعید نہیں ہے بلکہ اسے دیکھ کر ایک دعا پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے۔
دور حاضر میں دو تصاویر مزید ہمارے سامنے آئی ہیں ان کا حکم بھی درج بالا تصاویر کے حکم سے ملتا جلتا ہے۔
وہ تصاویر یہ ہیں۔
کاغذ پر چھپی ہوئی تصویر جیسا کہ اخبارات میں فوٹو شائع ہوتے ہیں۔
اس کا وہی حکم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کپڑے پر نقش تصویر کا ہے۔
ویڈیوں کی تصویر جسے لہروں کے ذریعے سے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔
اس کے متعلق علماء کی مختلف آراء ہیں۔
بعض اسے شیشے کی تصویر سے ملحق کر کے اس کے جواز کو ثابت کرتے ہیں اور بعض اسے دوسری تصاویر کے ساتھ ملا کر اس کے متعلق حرمت کا فتوی دیتے ہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق اسے کپڑے پر نقش تصویر کی طرح قراردینا مناسب ہے کیونکہ اسے محفوظ کر لیا جاتا ہے جب بھی ضرورت پڑے اسے دیکھا جا سکتا ہے۔
فتنے کے سد باب کے لیے اسے ناجائز قرار دینا ہی مناسب ہے ہاں اگر کوئی ضرورت ہو تو اس کے متعلق نرم گوشہ رکھا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7558   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.