الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
71. بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الأَذَى:
71. باب: تکلیف پر صبر کرنے کا بیان۔
(71) Chapter. To be patient when one is harmed (by others).
حدیث نمبر: 6100
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: سمعت شقيقا، يقول: قال عبد الله: قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسمة كبعض ما كان يقسم، فقال رجل من الانصار: والله إنها لقسمة ما اريد بها وجه الله، قلت: اما انا لاقولن للنبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته وهو في اصحابه فساررته، فشق ذلك على النبي صلى الله عليه وسلم وتغير وجهه وغضب، حتى وددت اني لم اكن اخبرته، ثم قال:" قد اوذي موسى باكثر من ذلك فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقًا، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَسَم النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً كَبَعْضِ مَا كَانَ يَقْسِمُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَاللَّهِ إِنَّهَا لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، قُلْتُ: أَمَّا أَنَا لَأَقُولَنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَسَارَرْتُهُ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ وَغَضِبَ، حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَخْبَرْتُهُ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ أُوذِيَ مُوسَى بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَبَرَ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ان سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ حنین) میں کچھ مال تقسیم کیا جیسا کہ آپ ہمیشہ تقسیم کیا کرتے تھے۔ اس پر قبیلہ انصار کے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم! اس تقسیم سے اللہ کی رضا مندی حاصل کرنا مقصود نہیں تھا۔ میں نے کہا کہ یہ بات میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہوں گا۔ چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے، میں نے چپکے سے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی یہ بات بڑی ناگوار گزری اور آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر نہ دی ہوتی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet divided and distributed something as he used to do for some of his distributions. A man from the Ansar said, "By Allah, in this division the pleasure of Allah has not been intended." I said, "I will definitely tell this to the Prophet ." So I went to him while he was sitting with his companions and told him of it secretly. That was hard upon the Prophet and the color of his face changed, and he became so angry that I wished I had not told him. The Prophet then said, "Moses was harmed with more than this, yet he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 122


   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6100  
6100. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا جیسا کہ آپ پہلے بھی کیا کرتے تھے۔ ایک انصاری آدمی نے کہا: اس تقسیم میں اللہ تعالٰی کی رضا کا خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے (دل میں) کہا یہ بات میں نبی ﷺ سے ضرور ذکر کروں گا،چناں چہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ دیگر صحابہ کرام ؓ بھی وہاں موجود تھے۔ میں نے چپکے سے یہ بات آپ کے گوش گزار کر دی۔ نبی ﷺ کو یہ بات بہت ناگوار گزری، چہرہ انور متغیر ہو گیا اور آپ بہت غضب ناک ہوئے یہاں تک کہ میں نے خواہش کی: کاش! میں آپ کو یہ خبر نہ دیتا اس کے بعد آپ نے فرمایا: موسیٰ ؑ کو اس سے بھی ذیادہ اذیت پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6100]
حدیث حاشیہ:
پس میں بھی صبر کروں گا۔
اعتراض کرنے والا معتب بن قشیر نامی منافق تھا یہ نہایت ہی خراب بات اسی نے کہی تھی مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کیا اور اس کی بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا، اسی سے بات کا مطلب ثابت ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6100   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6100  
6100. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا جیسا کہ آپ پہلے بھی کیا کرتے تھے۔ ایک انصاری آدمی نے کہا: اس تقسیم میں اللہ تعالٰی کی رضا کا خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے (دل میں) کہا یہ بات میں نبی ﷺ سے ضرور ذکر کروں گا،چناں چہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ دیگر صحابہ کرام ؓ بھی وہاں موجود تھے۔ میں نے چپکے سے یہ بات آپ کے گوش گزار کر دی۔ نبی ﷺ کو یہ بات بہت ناگوار گزری، چہرہ انور متغیر ہو گیا اور آپ بہت غضب ناک ہوئے یہاں تک کہ میں نے خواہش کی: کاش! میں آپ کو یہ خبر نہ دیتا اس کے بعد آپ نے فرمایا: موسیٰ ؑ کو اس سے بھی ذیادہ اذیت پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6100]
حدیث حاشیہ:
(1)
غزوۂ حنین کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے نئے مسلمانوں کی تالیف قلبی کے لیے اقرع بن حابس کو سو اونٹ، عیینہ بن حصن کو سو اونٹ اور قریش کے سرداروں کو سو، سو اونٹ دیے تو حاضرین میں سے ایک آدمی نے اعتراض کیا کہ اس تقسیم میں عدل و انصاف سے کام نہیں لیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر اللہ اور اس کا رسول عدل و انصاف نہیں کریں گے تو دنیا میں عدل کا علمبردار کون ہو گا۔
(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3150) (2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی اذیت سے درج ذیل آیت کی طرف اشارہ فرمایا:
اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام)
کو تکلیف دی تھی تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام)
کو ان کی بتائی ہوئی باتوں سے بری کر دیا کیونکہ وہ اللہ کے ہاں بڑی عزت والے تھے۔
'' (الأحزاب33: 69) (3)
حافظ ابن حجر نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اذیت کے متعلق تین قصوں کا ذکر کیا ہے:
ایک یہ کہ موسیٰ علیہ السلام ایک جسمانی نقص کا شکار تھے، دوسرا ہارون علیہ السلام کی موت اور تیسرا قارون کے ساتھ ان کا واقعہ تھا۔
(فتح الباري: 630/10)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صبر سے کام لیا اور بے ہودہ بات کہنے والے کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
صلی اللہ علیہ وسلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6100   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.