الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
110 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود قال: قسم النبي صلي الله عليه وسلم قسما فقال رجل: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله قال: فقال عبد الله بن مسعود: فما ملكت نفسي ان اتيت النبي صلي الله عليه وسلم فاخبرته، فتغير وجهه، او قال لونه قال عبد الله: فتمنيت اني كنت اسلمت يومئذ، قال: ثم قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «قد اوذي موسي باشد من هذا فصبر» 110 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: فَمَا مَلَكْتُ نَفْسِي أَنْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، أَوْ قَالَ لَوْنُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَتَمَنَّيْتُ أَنِّي كُنْتُ أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أُوذِيَ مُوسَي بِأَشَدَّ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ»
110- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم کی، تو ایک شخص بولا: یہ ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا گیا۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے: مجھے اپنے آپ پر قابو نہیں رہا۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے اس وقت یہ آرزو کی کہ کاش میں اس دن مسلمان ہوا ہوتا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کرتے ہیں: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے زیادہ اذیت پہنچائی گئ تھی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 3150،3405، 4335، 4336، 6059، 6100، 6291، 6336، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 1062 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2917، 4829، 6212، وأحمد فى مسنده، برقم: 3678، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5133 5206، والبزار فى مسنده: برقم: 1666، 1702»

   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:110  
110- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم کی، تو ایک شخص بولا: یہ ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا گیا۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے: مجھے اپنے آپ پر قابو نہیں رہا۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے اس وقت یہ آرزو کی کہ کاش میں اس دن مسلمان ہوا ہوتا۔ س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:110]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر اعتراض معتبر نہیں ہوتا، بلکہ بعض اعتراضات فضول اور ردی ہوتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ انسان کو بے جا اعتراض سے پریشانی لازم آتی ہے اور سننے والے لوگ بھی پریشان ہوتے ہیں، اس لیے کسی کو بے جا پریشان کرنا درست نہیں ہے علم عمل دور دور تک نہیں ملتا ہے، جبکہ شکوک و شبہات اور بدگمانیاں عام ہیں۔ علم و عمل کے بغیر معاشرہ اسلامی نہیں بن سکتا۔ کوئی تکلیف دے تو اس پر صبر کرنا چاہیے، انبیاء کرام علیہم السلام کے ورثاء علمائے کرام کو اکثر تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو انھیں ان پر صبر سے کام لینا چاہیے۔ جب انبیائے کرام علیہم السلام تکالیف سے نہیں بچ سکے تو علمائے کرام کیسے بچ سکیں گے؟
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 110   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.