الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
7. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا»:
7. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
(7) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): “Whosoever takes up arms against us, is not from us.”
حدیث نمبر: 7070
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Whoever takes up arms against us, is not from us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 191


   صحيح البخاري7070عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح البخاري6874عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح مسلم280عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   سنن النسائى الصغرى4105عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   سنن ابن ماجه2576عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم607عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   بلوغ المرام1022عبد الله بن عمر من حمل علينا السلاح فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 607  
´مسلمان کے خلاف ناحق اسلحہ اٹھانا حرام ہے`
«. . . 217- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من حمل علينا السلاح فليس منا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 607]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 7070، ومسلم 98، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ اہل ایمان کے خلاف جنگ کرنا کبیرہ گناہ ہے جس کی وجہ سے اہل حق کی جماعت سے حملہ آور خارج ہو جاتا ہے۔
➋ موطأ ابن القاسم والی یہ روایت محمد بن الحسن الشیبانی کی طرف منسوب الموطأ [ص370 ح866] میں بھی موجود ہے۔
➌ مسلمان کے خلاف ناحق اسلحہ اٹھانا حرام ہے۔
➍ لیس منا سے مراد «ليس علٰي طريقتنا» یعنی ہمارے طریقے پر نہیں ہے۔
➎ جو شخص تمام مسلمانوں کا قتل حلال سمجھتا ہو تو وہ کافر ہے۔
➏ بغیر شرعی عذر اور اجتہاد کے اگر کوئی شخص کسی مسلمان یا مسلمانوں کو قتل کرتا ہے تو یہ شخص فاسق، فاجر اور سخت گناہ گار ہے۔
➐ بطورِ مذاق بھی اسلحے کے ساتھ مسلمان کو ڈرانا حرام ہے۔
➑ اجتہادی اختلاف کی وجہ سے اہلِ ایمان کی آپس میں جنگ ہوسکتی ہے۔ دیکھئے: [سورة الحجرات: 9]
➒ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص کہتا ہے کہ آؤ نماز کی طرف تو میں قبول کرلیتا ہوں اور جو کہتا ہے کہ آؤ فلاح کی طرف تو میں مان لیتا ہوں لیکن جو شخص کہتا ہے: آؤ مسلم بھائی کو قتل کریں اور اس کا مال چھین لیں تو میں نہیں مانتا۔ [طبقات ابن سعد 1/169، 170، حلية الاولياء 1/309 وسنده صحيح]
➓ دین اسلام امن وسلامتی کا علمبردار ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 217   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1022  
´باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا۔ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1022»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب قول الله تعالي: " ومن أحياها"، حديث:6874، ومسلم، الإيمان، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا، حديث:98.»
تشریح:
1. اسلام مسلمانوں کو باہمی اخوت‘ محبت اور بھائی چارے سے رہنے کا درس دیتا ہے، ایک دوسرے سے خیر خواہی اور ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے اور ایک دوسرے سے تعاون و تناصر کا سبق پڑھاتا ہے۔
2.اس حدیث کی رو سے مسلمان کا مسلمان کے خلاف اسلحہ استعمال کرنا اسلام کی تعلیم کے سراسر خلاف ہے‘ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی ہم پر ہتھیار اٹھائے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
3.مسلمان کا کام تو امداد باہمی ہے نہ کہ لڑائی کرنا۔
یہ معاملہ مسلمانوں کی باغی جماعت سے ہے۔
4. جو لوگ معاشرے کا امن و امان غارت کرنے کی سعی کریں‘ قرآن کی رو سے ان کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے تاوقتیکہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تفِيٓئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾ باغی گروہ سے اس وقت تک لڑوجب تک کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے امر الٰہی کی طرف پلٹ نہ آئے۔
احادیث بھی بکثرت اس کی تائید میں ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1022   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.