وعن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما جاء إلى مكة دخلها من اعلاها وخرج من اسفلها.متفق عليه.وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما جاء إلى مكة دخلها من أعلاها وخرج من أسفلها.متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حج کے لیے مکہ میں داخل ہوئے تو اس موقع پر مکہ کی بالائی جانب سے داخل ہوئے اور جب واپس جانے کے لیے مکہ سے نکلے تو زیریں حصے سے نکلے۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत आयशा रज़ियल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जब हज्ज के लिए मक्का में प्रवेश किया तो उस समय मक्का के ऊपरी ओर से अंदर हुए और जब वापिस जाने के लिए मक्का से निकले तो नीचे से निकले । (बुख़ारी और मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب من أين يخرج من مكة، حديث:1578، ومسلم، الحج، باب استحباب دخول مكة من الثنية العليا، حديث:1258.»
A’ishah (RAA) narrated, ‘When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Makkah, he entered from its higher side (a place now called al-Mu'alla gate) and went out from its lower side (now called Kuda).’ Agreed upon.
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ: 1؎: بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے، اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 853
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1869