الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
54. باب الدُّعَاءِ لِمَنْ أَتَى بِصَدَقَتِهِ:
54. باب: صدقہ لانے والے کو دعا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال يحيى: اخبرنا وكيع ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، واللفظ له، حدثنا ابي ، عن شعبة ، عن عمرو وهو ابن مرة ، حدثنا عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقتهم، قال: " اللهم صل عليهم، فاتاه ابي ابو اوفى بصدقته، فقال: اللهم صل على آل ابي اوفى ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ مُرَّةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ، فَأَتَاهُ أَبِي أَبُو أَوْفَى بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب کوئی قوم صدقہ لاتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے (دعا) فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ» یا اللہ! رحمت کر ان کے اوپر۔ پھر آئے باپ ابو اوفیٰ کے صدقہ لے کر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِى أَوْفَى» یا اللہ! رحمت کر ابو اوفیٰ کی آل پر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1078

   صحيح البخاري6332عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري4166عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري6359عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري1497عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح مسلم2492عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن أبي داود1590عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن النسائى الصغرى2461عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن ابن ماجه1796عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   بلوغ المرام492عبد الله بن علقمة‏‏‏‏اللهم صل عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1796  
´زکاۃ نکالنے والے کو زکاۃ نکالنے پر کیا دعا دی جائے؟`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم صل على آل أبي أوفى» اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1796]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سونے چاندی اور نقدی (اموال باطنہ)
کی زکاۃ صاحب نصاب کو خود حاضر ہو کر ادا کرنی چاہیے۔
غلے اور مویشیوں (اموال ظاہرہ)
کی زکاۃ اسلامی حکومت کا مقرر کردہ افسر صاحب نصاب کے پاس پہنچ کر وصول کرے۔

(2)
اسلامی معاشرے میں عوام اور حکومت کے مابین محبت اور احترام کا تعلق ہوتا ہے۔
زکاۃ وصول کرنے والے کو چاہیے کہ زکاۃ ادا کرنے والے کا شکریہ ادا کرے اور اسے دعا دے۔

(3)
آل کے لفظ میں وہ شخص خود بھی داخل ہوتا ہے جس کی آل کا ذکر کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اس کی اولاد اور وہ افراد جو اس کے زیردست ہیں اور وہ ان کا سردار سمجھا جاتا ہے، وہ بھی آل میں شامل ہوسکتے ہیں۔
بعض اوقات آل سے متبعین اور پیروکار بھی مراد لیے جاتے ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْ‌عَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ﴾ (المومن، 40: 4)
اور جس دن قیامت قائم ہوگی (ہم کہیں گے)
فرعون کی آل کو شدید ترین عذاب میں داخل کردو۔
اس آیت میں آل سے اولاد مراد نہیں کیونکہ فرعون لاولد تھا۔
اور اس کی بیوی (حضرت آسیہ علیہا السلام)
مسلمان تھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1796   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 492  
´عاملین زکاۃ کے لیے خیر و برکت اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دعا`
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب لوگ زکوٰۃ لے کر حاضر ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے یوں دعا فرماتے «اللهم صل عليهم» یا اللہ! ان پر رحم و کرم فرما۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 492]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود حاضر ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زکاۃ پیش کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے خیر و برکت اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دعا کرتے۔
➋ نماز اور روزے کی طرح زکاۃ بھی فرض ہے، جس طرح نماز اور روزے کو خود ادا کر کے فریضے کی ادائیگی ہوتی ہے، اسی طرح زکاۃ بھی خود ادا کر کے اس فریضے سے اپنے آپ کو جلدی بری کرنا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 492   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1590  
´زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ دینے والوں کے لیے دعا کرے۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد (ابواوفی) اصحاب شجرہ ۱؎ میں سے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی قوم اپنے مال کی زکاۃ لے کر آتی تو آپ فرماتے: اے اللہ! آل فلاں پر رحمت نازل فرما، میرے والد اپنی زکاۃ لے کر آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر رحمت نازل فرما ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1590]
1590. اردو حاشیہ: رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ اہل صدقات کے لیے خاص دعا فرمایا کریں۔ سورہ توبہ میں ہے: ﴿خُذ مِن أَمو‌ٰلِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُم وَتُزَكّيهِم بِها وَصَلِّ عَلَيهِم ۖ إِنَّ صَلو‌ٰتَكَ سَكَنٌ لَهُم ﴾ [التوبة:130) آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لیے دعا کیجئے، بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب اطمینان ہے۔ لہذا امام اور عاملین کو چاہیے کہ اصحاب زکوۃ کے لیے عمومی دعا ضرور کیا کریں۔ یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ زکوۃ و صدقات انسان کے اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ اور زکوۃ کی وصولی اما م وقت کی ذمہ داری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1590   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.